لاہور(نیوز ڈیسک)صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس نے تحریک طالبان پاکستان اور حرکت المجاہدین کے اہم کمانڈر حافظ ثنا اللہ عرف قاری ضرار کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔پولیس کے مطابق قاری ضرار مبینہ طور پر آئی ایس آئی کے کرنل امام اور ریٹائرڈ سکوارڈن لیڈر خالد خواجہ کے اغوا اور قتل سمیت اغوا برائے تاوان، دستی بموں کے حملوں، بھتہ خوری اور وزیرستان اور افغانستان میں کئی عسکری کاروائیوں میں ملوث ہے۔ثنا اللہ کی لاہور میں موجودگی کی اطلاع پر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کے ایس پی عمر ورک اور ان کی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو لاری اڈے کے قریب سے گرفتار کیا۔پولیس کی جانب سے جمعرات کی شب اس کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ دوران تفتیش ملزم نے 2009 میں تحریک طالبان پنجابی گروپ سے مل کے آئی ایس آئی کے کرنل امام، ریٹائرڈ سکوارڈن لیڈر خالد خواجہ اور ایک صحافی اسد قریشی کو اغوا کرنے اور وزیرستان لے جانے کا اعتراف بھی کیا ہے۔اہلکار کے مطابق ملزم نے بتایا کہ وزیرستان میں اس نے مسلح گروہوں سے مل کر کرنل امام اور خالد خواجہ کو قتل کر دیا جبکہ صحافی اسد قریشی اور ان کے ساتھی کو تاوان وصول کر کیرہا کیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیرہ اسمعاعیل خان سے تعلق رکھنے والے ملزم نے 1995 میں افغانستان کے شہر خوست سے تین ماہ کی عسکری تربیت لی تھی اور وہ پشاور میں حرکت المجاہدین کا کمانڈر بھی رہ چکا ہے اور تنظیم کے امیر فضل الرحمن خلیل کا بااعتماد ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ملزم مبینہ طور پر خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں، غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنوں اور واپڈا کے انجینیئرز کے علاوہ عام شہریوں کے اغوا، قتل یا ان سے تاوان اور بھتہ لینے کی کئی وارداتوں میں بھی ملوث رہا ہے۔پولیس اس گرفتاری کو اہم پیش رفت قرار دے رہی ہے اور توقع ظاہر کی گئی ہے کہ ملزم سے حاصل ہونے والی معلومات سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید مدد مل سکتی ہے۔
’کرنل امام اور خالد خواجہ کے قتل کا ملزم شدت پسند گرفتار‘
10
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں