نیو یارک(نیوز ڈیسک) پاکستان نے جنوبی ایشیاء میں فوجی عدم توازن پرکچھ ممالک کی پالیسز پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے مختلف خطوں کے ممالک میں بڑھتے ہوئے دفاعی بجٹ اور روایتی ہتھیاروں کی فہرست میں اضافے کی جانب نشاندہی بھی کی۔اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کے کمیشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے قوانین پرعدم توجہ کے باعث مختلف خطوں اور خاص طور پر جنوبی ایشیا میں شورش میں اضافہ ہورہا ہے۔ملیحہ لودھی نے تخفیف اسلحہ کے ایجنڈے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کا عمل رکنے کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک بڑی تعداد میں تیار کردہ اپنے جوہری ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہونا چاہتے اور نہ ہی ان کے عدم پھیلاؤ کے جدید پروگرام میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔
انہوں ںے تخفیف اسلحہ پر موجود تعطل کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر جنرل اسمبلی کا چوتھا خصوصی اجلاس بلانے پر بھی زور دیا ہے۔پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ 50 ریاستوں کے سربراہان 2010ء4 کے بعد سے ہر دو سال میں نیکلئر سیکیورٹی سمٹ میں شرکت کرتے ہیں جو جوہری مواد کے صرف 15 فیصد سے نمٹتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے سربراہان کو جنرل اسمبلی کے خصوصی تخفیف اسلحہ کے سیشن میں بھی شرکت کرنی چاہیے اور دنیا میں موجود 17 ہزار جوہری ہتھیاروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بات چیت کا حصہ بنانا چاہیے۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان بین الاقوامی طور پر سیکیورٹی اسلحے کی تخفیف پر بنائے گئے اصولوں پر ممالک کے درمیان برابری کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تشدد، جنگ اور ہلاکتوں کے لیے استعمال ہونے والے بڑے اور چھوٹے روایتی ہتھیار کی وجوہات سے ساتھ نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے۔
جنوبی ایشیا میں فوجی عدم توازن، پاکستان کو تشویش
9
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں