اسلام آباد (نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب تحریک انصاف کو حکومتی اراکین اور ایم کیو ایم کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس دوران سپیکر ایاز صادق نے انہیں خفتگی سے بچایا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماءفاروق ستار کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکین کی اسمبلی میں واپسی کا معاملہ آئین کی خلاف ورزی قرار دیا گیااور انہوں نے بار بار کہا کہ یہ لوگ مستعفی ہوچکے ہیں۔اسی طرح نواز لیگ کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آسف نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا۔اس کے جواب میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپنی رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی شق 64 کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کا آرڈر بھی پڑھنا چاہیئے ۔
انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد سپیکر کو اپنی تسلی اور ذمہ داری کے ساتھ کام کرنے کا حکم نامہ موصول ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات ہیں کہ سپیکر خود فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں کہ کون مستعفی ہو رہا ہے اور کون نہیں۔انہوں نے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کے حوالے سے کہا کہ فیصلہ سپیکر نے کرنا ہے خواجہ آصف نے نہیں۔ایاز صادق نے مزید بتایا کہ تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے کوئی بھی اپنے استعفیٰ کی تصدیق کے لیے نہیں آیا لیکن جاوید ہاشمی خود اپنے استعفیٰ کی تصدیق کروا کر گئے ۔انہوں نے اس دوران آرٹیکل 64 اور سپریم کورٹ کے احکامات پڑھ کر سنائے اور شور کرنے والے اراکین کو حکم دیا کہ وہ خاموش ہو جائیں کیونکہ یہ پارلیمنٹ ہے ڈی چوک نہیں جہاں احتجاج کیا جائے۔