لاہور (نیوزڈیسک)محکمہ اینٹی کرپشن میں بہتری اوراس کی استعدادکار بڑھانے کے لیے افسران سے مانگی گئی تجاویزمیں ایک افسرنے اپنے ہی محکمہ کا پوسٹ مارٹم کرڈالا جس میں کہاگیا ہے کہ کرپشن کے کسی بھی کیس کی تحقیقات کاآغاز کرپشن اور پھر اس کااختتام بھی کرپشن پرہی ہوتا ہے، مختلف عہدوں پرتعینات افسران میں سے کوئی بھی موجودہ عہدے کااہل نہیں۔دستاویزات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب کی طرف سے محکمے میں تحقیقاتی نظام میں مزید بہتری اور استعداد کار بڑھانے کے لیے صوبے بھرمیں موجود محکمے کے افسران سے تحریری تجاویزطلب کی گئی تھیں۔ محکمے کے ایک ڈائریکٹر سطح کے افسر نے بھجوائی جانے والی اپنی تجاویز کا موضوع ’’کرپشن وِدان اینٹی کرپشن‘‘ رکھاہے اور محکمے کامزید پوسٹمارٹم کرتے ہوئے لکھاکہ مذکورہ محکمے کی بنیادی ذمے داری کرپشن کا تدارک ہے لیکن خود محکمے کے اندراتنی کرپشن ہے کہ کسی بھی کیس کی تحقیقات کا آغاز اور پھر اس کا اختتام کرپشن پرہی ہوتا ہے۔
افسران کوسرکاری خط وکتابت تک نہیں آتی اوروہ دوسرے لوگوں کو باقاعدہ رقم کی ادائیگی کرکے یہ کام کراتے ہیں، محکمے میں کوئی بھی کام بغیررشوت کے نہیں ہوتا۔ اس سلسلے میں جب ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب انوررشید سے ان کاموقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا توانھوں نے کہاکہ اس بارے میں مجھے کوئی علم نہیں تاہم ایسی دستاویزات مختلف شعبہ جات میں سرکولیٹ ہوئی ہیں۔ وہ آئندہ ایک دو روزمیں اس امرکی چھان بین کرکے ہی کوئی موقف دے سکتے ہیں۔
’’محکمہ اینٹی کرپشن میں کوئی کام رشوت کے بغیر نہیں ہوتا‘‘ افسر اپنے ہی ادارے کیخلاف پھٹ پڑا
29
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں