اسلام آبا(نیوز ڈیسک)تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام سے پیچھے ہٹی تو سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہے گا اور ہم سڑکوں پر نکلے تو نوازشریف کے لیے حکومت کرنا مشکل ہوجائے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہ کہا (ن) لیگ سے تین مہینے سے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر بات چل رہی تھی، ہم ملک کی خاطر کئی مطالبات سے پیچھے ہٹے اور لچک دکھائی لیکن اب حکومت کا پیغام آیا کہ وہ معاہدے کے ایم او یو کو تبدیل کرنا چاہتی ہے جس پر تین ماہ پہلے ہی اتفاق ہوچکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے متنازعہ نکات پر جب سب متفق ہوگئے تو ایم او یو تبدیل کرنے کی بات کی جارہی ہے لیکن اگر اب (ن) لیگ اس معاہدے سے پیچھے ہٹی تو ہم سڑکوں پر آئیں گے کیونکہ ہم نے جتنی لچک دکھانا تھی دکھا چکے ہیں، اب ہم سڑکوں پر انصاف لیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت سے اب کسی قسم کی کوئی بات نہیں ہوگی، ہم سڑکوں پر نکلے تو نوازشریف کے لیے حکومت کرنا مشکل ہوجائے گا، حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام سے ڈری ہوئی ہے کیونکہ اس کے ذریعے دھاندلی سامنے آجائے گی تاہم نوازشریف کو پیغام دیتا ہوں کہ ایم او یوز کو کسی صورت تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ مبینہ آڈیو ٹیپ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی آڈیو ٹیپ نہیں سنی اور اگر کوئی ٹیپ ریکارڈ کی گئی تو پتا لگانا چاہئے کہ یہ جرم کس نے کیا کیونکہ کسی کی ٹیپ ریکارڈ کرنا جرم ہے جب کہ میں نے اس آڈیو میں جو کچھ بھی کہا اس میں کوئی جرم نہیں کیا ہوگا۔ چیرمین پی ٹی آئی کا یمن کی صورتحال پر کہنا تھا کہ اسلام کے دشمن مسلمانوں میں فساد پھیلانا چاہتے ہیں جب کہ نوازشریف کی حکومت نے اس جنگ میں کودنے کا فیصلہ کیا ہے ، ہمیں اپنے پڑوسی ملک ایران اور دوست سعودی عرب کے درمیان مسائل حل کرنے کے لیے رول ادا کرنا چاہئے۔ عمران خان نے کہا کہ 10 سال کےدوران امریکی جنگ میں ہمارے ہزاروں فوجی اور عوام مارے گئے، ملک کو اربوں ڈالر کانقصان پہنچا، ہمیں اس جنگ میں شریک نہیں ہونا چاہئے کیونکہ امریکا کی جنگ میں شریک ہوکر ہم نے جو نقصان اٹھایا اسے ساری قوم اب تک بھگت رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ کسی اور کی جنگ میں کودنے کی سخت مخالفت کروں گا اس سے ملک میں فرقہ واریت اور دہشت گردی بڑھے گی جب کہ نوازشریف بتائیں کہ انہوں نے اتنا بڑا فیصلہ کس کی اجازت سے کیا وہ نہ تو پارلیمنٹ گئے اور نہ ہی کوئی اے پی سی بلائی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں