صنعاء(نیوز ڈیسک)سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے یمن میں فضائی بمباری کے بعد وہاں محصور پاکستانیوں کے انخلا کی کوششوں کا آغاز ہو رہا ہے۔یمن کے دارالحکومت صنعا میں موجود پاکستانی سفارتخانے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق دن تین بجے صنعا سے حدیدہ کی جانب جانے کا پروگرام ہے۔و زیراعظم ہاؤس کی جانب سے موصول ہونے والے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی ائیر لائن پی آئی اے کے شدو طیارے یمن سے پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کے لیے تیار ہیں۔ انھیں یمن میں ایوی ایشن انتظامیہ اور پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کلیئرنس ملنے کے بعد یمن بھجوایا جائے گا۔ادھر پاکستانی دفترِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے حوالے سے سرکاری ریڈیو نے خبر دی ہے کہ پاکستانیوں کی یمن سے محفوظ انخلا کے لیے اردگرد کے ممالک سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہوائی اڈے بند ہیں اور زمینی راستے غیر محفوظ ہیں۔ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یمن میں موجود پاکستانیوں کو دو ماہ پہلے ہی یمن سے نکل جانے کو کہا گیا تھا۔ تاہم یمن میں پاکستانی سفارتخانے کے اہلکار کا کہنا ہے کہ انھیں دفتر کی جانب سے ایسی کوئی اطلاع نہیں دی گء تھی۔انھوں نے بتایا کہ گذشتہ روز ہمیں بتایا گیا کہ یمن سے نکلیں اس سے پہلے ایسی کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔’سفارتخانے کی انتظامیہ یمن میں محصور 1500 سے زائد پاکستانیوں سے رابطہ کر رہی ہے۔‘یمن میں سفارتخانے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستانی حکومت نے انھیں جمعے سے قبل یمن سے نکلنے کو نہیں کہا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت یمن میں تقریباً 12 ممالک کے لوگ محصور ہیں۔جن میں پاکستانیوں کی تعداد 1500 سے زائد ہے۔سفارتخانے کے اہلکار نے بتایا کہ تمام خاندانوں کو ایک جگہ اکھٹا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ زمینی راستے سے انھیں سعودی عرب منتقل کیا جا سکے۔’صنعا سے حدیدہ چھ گھنٹوں کی مسافت پر ہے۔‘انھوں نے بتایا کہ جمعے کی شب تین روز کے دوران سب سے زیادہ شدید بمباری ہوئی تاہم ابھی تک ان حملوں میں کسی پاکستانی شہری کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کے لیے کوئی انتظام موجود نہیں اور انتظامیہ کی ترجیح ہے کہ جلد ازجلد صنعا سے نکلا جائے۔’صنعا ائیر پورٹ تباہ ہو چکا ہے اس لیے سفر زمینی راستے سے کیا جائے گا۔‘یاد رہے کہ سعودی عرب کی خبر رساں ایجنسی نے دو روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان سمیت پانچ ممالک یمن میں مداخلت پر اس کے ساتھ ہیں جبکہ سنیچر کو امریکی صدر نے بھی سعودی عرب کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ادھر پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کو خطرے کی صورت میں اس کے دفاع کا وعدہ کیا ہے تاہم وہ کسی جنگ کا حصہ نہیں بن رہا ہے۔یمن میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے جمعے کو وہاں مقیم پاکستانی خاندانوں کی فوری انخلا کی ہدایات دی تھیں۔پاکستان کے اندر یمن میں پاکستان کی ممکنہ مداخلت پر سیاسی جماعتوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ گذشتہ روز پاکستان میں مذہبی جماعتوں نے یمن پر سعودی عرب کے حملوں کے بعد السعود اور حوثی قبیلے کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کیے جس کے باعث آنے والے دنوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں مزید اضافے کے خدشات نے جنم لیا ہے۔اس وقت مصر میں عرب لیگ کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس کا اہم موضع یمن کی صورتحال بتایا جا رہا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں