جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

سالانہ ساڑھے 3 ارب خرچ کے باوجود کراچی بدستورکچرے کا ڈھیر،روشن شیخ

datetime 27  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک)سالانہ ساڑھے3 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود کراچی کچرے کا ڈھیر بنتا جارہا ہے،گزشتہ20دنوں سے کراچی میں صفائی کی مہم چل رہی ہے،کراچی میں روزانہ 11 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے اس میں سے بمشکل 3 ہزار ٹن ہی باقاعدہ روزانہ ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔ان خیالات کا اظہارسندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر روشن علی شیخ نے اربن ریسورس سینٹر میں منعقدہ فورم میں کیا، انھوں نے مزید بتایا کہ شہر قائد کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے میونسپل ادارے ناکام ہوچکے ہیں، کراچی دنیا کا گندہ ترین شہر کہلانے لگا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ کچرا کراچی کی دونوں لینڈ فل سائٹ دیہہ جام چاکرو، سرجانی اور گوندھ پاس حب ریور روڈ تک نہیں پہنچ پاتا بلکہ یہ کچرا لیاری ندی،ملیر ندی اور ابراہیم حیدری میں سمندر کے کنارے یا پھر شہر کے دیگر کھلے مقامات پر ڈال دیا جاتا ہے،کراچی میں27 فیصد کچرا ری سائیکل ہوتا ہے جس سے وابستہ افراد کروڑوں روپے روزانہ کماتے ہیں لیکن سرکار کو کچھ امدنی نہیں ہوتی، انھوں نے بتایا کہ اس وقت بلدیہ عظمیٰ کراچی میں13ہزار خاکروب ہیں جس میں سے ادھے گھوسٹ ملازمین ہیں، موٹر قلی کا کام ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین سے معمولی معاوضہ کے عوض لیا جا رہا ہے۔ اس وقت بلدیاتی ادارے شہر سے کچرا اٹھانے پر سالانہ ساڑھے3ارب روپے خرچ کررہے ہیں یعنی ایک کروڑ روپے اس کام پر روزانہ خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ شہر میں کچرے کے ڈھیروں میں اضافہ ہی ہوتا چلا جارہا ہے۔شہر کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے لاہور کی طرز پر کچرا ٹھکانے لگانے کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جو نجی شعبے کے تعاون سے ہنگامی بنیادوں پرماحول کی صفائی کیلیے اقدامات بروئے کار لائے گا،اس منصوبے کیلیے کراچی کو 6زونز میں تقسیم کیا جائے گا، اس منصوبے کے تحت ہر گھر سے کچرا اٹھایا جائے گا، گلی و محلے کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے جھاڑو اور سڑکوں کو دھویا بھی جائے گا، کچرے کو گھروں سے لینڈ فل سائٹ پر پہنچایا جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں کچرے کو ری سائیکل کیا جائے گا جس کے ذریعے بجلی ،گیس اور فیول پیدا کیا جائے گا اور امدنی میں اضافہ ہوگا، صنعتی و طبی شعبہ کے کچرے کو الگ سے ٹھکانے لگایا جائے گا، روشن شیخ علی نے کہا کہ سولڈ ویسٹ کی صنعت سے وابستہ کسی فرد کو بھی بے روزگا نہیں کیا جائے گا،وہ ملازم کے ایم سی کے ہی رہیں گے ،ان کی اپریٹنگ اتھارٹی تبدیل ہوتے ہی ان کی اجرت میں25فیصد اضافہ ہوجائے گا اور گھوسٹ ملازمین کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔شہرمیں ایک اندازے کے مطابق 60 ہزار لوگوں کا کاروبارکچرا جمع کرناہے، شہر بھر میں افغانی بچے اور دیگر افراد صبح سویرے کچرا جمع کرتے ہوئے نظر اتے ہیں،پہلے وہ مقناطیس سے دھات کو کچرے سے چنتے ہیں،بوتل شیشہ الگ کرلیتے ہیں، کاغذ الگ کرنے کے بعد باقی بچ جانے والے کچرے کو جلایا جاتا ہے جس سے شہر کی فضائی الودگی میں اضافہ ہوتا ہے، ابھی موجودہ صورتحال میں کچرا جیسے ہی لینڈ فل سائٹ پر پہنچتا ہے تو لینڈ فل سائٹ پر رہائش پزیر200خاندان اس کچرے کی چھانٹی کے لیے اجاتے ہیں بلکہ ان لوگوں نے باقاعدہ اپنی بستیاں اباد کر رکھی ہیں،یہ لوگ کینسر،ہیپاٹائیٹس بی اور سی و دیگر بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں، لینڈ فل سائیٹ پر ان کو کسی بھی قسم کی کوئی سہولت میسر نہیں۔اسپتالوں سے جمع ہونے والا کچرا سی ویو کے اطراف پھینکنے سے کافی شکایتیں ارہی ہیں، شہریوں کے پیرو ں میں سرنج چب جاتی ہے جس سے موزی امراض میں مبتلا ہونے کا اندیشہ رہتا ہے، اس کے علاوہ صنعتی فضلاسمندر میں ڈالنے سے ابی حیات کو بھی نقصان پہنچتا ہے، زیر زمین پانی زہریلا ہورہا ہے اور ملیر ندی کے پلاٹ میں پیدا ہونے والی سبزیاں زہریلے پانی کی پیداوار ہوتی ہے جس سے شہری بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…