اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وزیرمملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت یوٹیوب کی عوام کو دستیابی کے لیے ’آرزومند‘ ہے۔اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ اس مقبول ترین وڈیو شیئرنگ ویب سائٹ پر تعلیمی مواد کا خزانہ موجود ہے، جس کی رسائی پر پاکستان میں ستمبر 2012ءسے پابندی عائد ہے، وزیر تعلیم نے کہا کہ حکومت اس ویب سائٹ تک رسائی کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوشش کررہی ہے۔وزیرتعلیم اقوامِ متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم یونیسکو کے تعاون کے ساتھ میڈیا کی ترقیاتی تنظیم آگاہی کے زیراہتمام منعقد ہ ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس سائٹ پر موجود قابلِ اعتراض مواد کو فلٹر کرنے کے طریقے پر کام کرنے کی کوشش کررہی ہے، تاکہ اسے ملک میں تعلیم اور مہارت کے فروغ کے لیے ایک ٹول کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان میں پرائمری، سیکنڈری یا ہائر سیکنڈری سطح پر تعلیمی نظام یکساں کیوں نہیں ہے، تو انہوں نے تسلیم کیا کہ تعلیمی صنعت کے اندر خصوصی مفادات کام کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ نجی تعلیم ملک میں منافع کمانے کا کاروبار بن چکا ہے، لیکن انہوں نے فوراً ہی کہا کہ لیکن ایسا دنیا بھر میں ہورہا ہے، اور امریکا کی مثال بھی ہمارے سامنے ہے۔بلیغ الرحمان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد کے منظرنامے میں یکساں معیارِ تعلیم ممکن نہیں رہا، اس لیے کہ یہ صوبوں کے درمیان تقسیم ہوگیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نوتشکیل شدہ قومی نصاب کونسل تعلیم کے کم از کم معیار کی تیاری کی کوشش کررہی ہے، جسے سرکاری اور نجی اسکولوں کے ساتھ ساتھ مدارس پر بھی یکساں طور پر لاگو کیا جاسکے۔