جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

دہشت گردوں کو روکنے کیلیے سندھ بلوچستان سرحد پراسکینرز لگانے کا فیصلہ

datetime 25  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے سندھ اور بلوچستان کے سرحدی مقامات پر اسکینرز کی تنصیب ناگزیرہوچکی ہے کیونکہ دہشت گردسندھ میں داخل ہوکردہشت گردی کی کارروائیاں کرکے واپس چلے جاتے ہیں۔وہ سکینرز لگانے سے متعلق حکومت بلوچستان سے بات کریں گے اور دونوں صوبوں کے سرحدی علاقوں کی کڑی نگرانی کے لیے مشترکہ حکمت عملی وضع کی جائے گی۔پولیس اسٹریٹ کرائم کنٹرول کرے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کووزیراعلیٰ ہاؤس میں امن امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔اجلاس میں صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن، صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، صوبائی سیکریٹری داخلہ مختیارسومرو،آئی جی جیل خانہ جات، خفیہ ایجنسیوں کے نمائندوں و دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں آئی جی سندھ نے بتایا کہ کراچی میں 560دنوں سے جاری ٹارگٹڈ ا?پریشن میں اب تک 888کرمنلز مارے جاچکے جبکہ 1546ٹارگٹڈ کلرز ،539دہشتگرد، 487بھتہ خور اور 19701دیگر کرمنلز گرفتارکیے گئے ہیں۔
ڈی جی رینجرز نے کہا کہ چھاپے کے دوران برا?مد ہونے والے اسلحے کے نائن زیرونے اسلحہ لائسنس فراہم نہیں کیے۔فرانسک لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق تمام ہتھیار ورکنگ کنڈیشن میں ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ہمیں اسٹریٹ کرائم کوکنٹرول کرکے لوگوں کو پرامن ماحول فراہم کرنا ہے۔ہم کراچی کودوبارہ روشنیوں کا شہر بنائیں گے۔
انھوں نے پاکستان رینجرز اور سندھ پولیس کی کراچی میں امن کی بحالی کے لیے کیے گئے اقدامات او رکاوشوں کو سراہا۔اجلاس میں نائن زیروعزیز ا?باد چھاپے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل رینجرز بلال اکبر نے بتایا کہ 11مارچ 2015 رینجرز نے کچھ اطلاعات کی بنیاد پر ایم کیو ایم کے دفتر کا سرچ اپریشن کیا۔
اپریشن کے دوران ہتھیار، گولہ بارود اور ا?تش گیر مواد برامد کیا گیا جس میں 4۔ نائن ایم ایم پسٹل ، 19سیون ایم ایم رائفلز،22 ریپیٹرز ، 22رائفلیں ،دو ایل ایم جیز، ایک اے کے , 26ا?وان بم، 18ایس ایم جیز، چار رائفلیں، 4ایم کی ایک رائفل ، 13جی 22رائفلیں، دو رائفلز 222کی، 11رائفلز 5جی ایس جی اور5ایس ایم جی شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ 26افراد گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کیے گئے ہیں جنھیں مختلف کیسز میں چالان کیا گیا۔ تفتیش کے دوران گرفتار کیے گئے ملزمان نے شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں ہونے والے متعدد سنگین جرائم میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر مزید ہتھیار برامد کیے گئے جن میں 2 راکٹ لانچرز،ایک ماؤزر ، ایک کاربائنا، دو اوان بم لانچر اور 4 ٹی ٹی پسٹل اور 1560راؤنڈز شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 59دیگر افراد کو مختلف مقامات سے گرفتار کرکے 90روز کے ریمانڈ پرتحویل میں لے لیا گیا اور یہ اب تک پولیس کو اسلحے کے لائسنس فراہم نہیں کرسکے ہیں۔فرانسک لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق تمام ہتھیار ورکنگ کنڈیشن میں ہیں۔ سرچ ا?پریشن کے دوران مجمع جمع ہوجانے اور فائرنگ کے باعث ایک ا?دمی ہلاک اور دیگر زخمی ہوگئے جس کا پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اجلاس میںآئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ کراچی میں 2014میں دہشتگردی،قتل،اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور ڈکیتی کی سنگین وارداتیں 48فیصد یعنی(4125) واقعات ہوئے،حیدرآباد میں 16فیصدیعنی (1351)واقعات ہوئے،لاڑکانہ میں 14فیصد یعنی(1210)، سا نگھڑ میں 10فیصد یعنی(875)، شہید بینظیر آباد میں 8فیصد یعنی(711) اور میرپورخاص میں 4فیصد یعنی(301) واقعات ہوئے۔صوبے بھر میں جرائم کا مزید بریک اپ دیتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ ڈکیتی اور رہزنی کی 54فیصد یعنی(4655)وارداتیں،قتل کی 38.5 فیصد یعنی (3294) واقعات ،بھتہ خوری کے 5.2فیصد یعنی(449)اغوا برائے تاوان کے 1.7فیصد یعنی 26واقعات رونما ہوئے۔انھوں نے کہا کہ سال 2015 میں 23مارچ 2015تک269مجرم مارے گئے جن میں سے 67دہشتگرد،42لیاری گینگ وار کے کارندے،11اغوا کار اور 149ڈاکؤں تھے۔یہ تعداد 2014 میں 858 تھی۔ 2015میں صوبے بھر سے ناجائز اسلحے کی برآمدگی سے متعلق تفصیلات پیش کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کراچی میں بم بنانے والی فیکٹری کی نشاندہی کرکے اسے مسمار کیا گیا۔اس کے علاوہ 200کلو گرام آتشگیر مادہ بھی برآمد کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ 6بم ، 2پی آر جی 7راکیٹ، 4خودکش جیکٹس،168رائفل گرنیڈ،ایک جی تھری رائفل،81کلاشنکوف،204شارٹ گن اور 2108پسٹل بھی برآمد کئے گئے۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ 2013میں روزانہ قتل کی شرح 7.8فیصد، 2014میں 4.86جوکہ 2015میں کم ہوکر2.7فیصدیعنی (226) پر پہنچ گئی ہے۔
ا?ئی جی پولیس جنوری تا مارچ 2015تک کے 3 ماہ کا پچھلے سال کے اس عرصے سے تناسبی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اعداد و شمار سندھ پولیس کی طرف سے جرائم پر قابو پانے کو ثابت کرتی ہیں جس میں ہرطرح کے جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری داخلہ مختیار سومرو نے بریفینگ دی کہ ا?ر ا?ر یف اور ایس ایس یوکے ذریعے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف سخت ا?پریشن جاری ہیں۔
پولیس کی طرف سے دہشت گردی میں ملوث مدارس کے خلاف بھی سرچ ا?پریشن جاری ہے اور تمام ایس ایس پیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان مدارس کے خلاف کارروائی کر یں اور نئے مدرسوں کے قیام پر پابندی پر عملدرامد کرائیں۔ انھوں نے بتایا کہ حیدراباد میں 72مدرسے سیل اور مدارس پر لگے کالعدم تنظیموں کے جھنڈے بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ 60 کالعدم مذہبی تنظیموں کے 67مسلح افراد مقابلوں میں مارے گئے اور 26کو گرفتار کیا گیا۔اسکے علاوہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے تحت 363کیسیز درج کیے جاچکے ہیں ، جن میں 149گرفتار یاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ نفرت ا?میز مواد کے تحت 21مقدمے درج کیے گئے جن میں 21افراد گرفتارہوئے ہیں۔ افغان پناہ گزین کیخلاف اقدامات کے بارے میں سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ اس ضمن میں 408 مقدمے درج ہوئے اور 1048افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…