بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

صولت مر زا کی شادی اور فلمی زندگی کی کہانی، ان کی بیگم کے منہ سے بات نکلی توتہلکہ مچ گیا

datetime 19  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق رکن صولت مرزا کی زندگی میں ایک اور ڈرامائی موڑ آگیا ہے اور اس کی پھانسی عین آخری وقت پر ملتوی کردی گئی ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے صولت مرزا کی خبروں نے بہت اہمیت اختیار کررکھی ہے اور خصوصاً ایم کیو ایم کی قیادت کے خلاف اس کے تازہ ترین ویڈیو بیان نے تو تہلکہ مچادیا ہے۔ موت سے کچھ دوری پر کھڑے صولت کی زندگی ابتداءسے ہی شدید اونچ نیچ کا شکار رہی ہے اور خصوصاً محبت اور شادی کی کہانی تو کسی فلم کا منظر نظر آتی ہے۔
صولت کی شریک حیات نے اخبار ”ٹریبیون“ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خاندانی مراسم کی وجہ سے دونوں بچپن سے ہی ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ یہ 1997ءکی بات ہے کہ نارتھ ناظم آباد میں اپنے گھروں کے پچھواڑے وہ دونوں ایک ڈھلوان پر بڑھتے ہوئے اچانک رکے اور 26 سالہ صولت نے 18 سالہ لڑکی کا ہاتھ تھام کر کہا، ”یہ نیچے جاتی ہوئی ڈھلوان دیکھ رہی ہو۔ یہی میری زندگی ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں میں جارہا ہوں۔ حالات بہت مشکل ہوں گے لیکن میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ کیا تم راضی ہو؟“ تقریباً 18 سال بعد صولت کی زندگی اسکے کہے ہوئے الفاظ کی نسبت کہیں زیادہ غیر متوقع اور مشکل موڑ پر آن رکی ہے۔ زندگی کی ڈھلوان پر لڑھکتے لڑھکتے اب وہ بظاہر اس کے کنارے پر پہنچ چکا ہے، مگر اس کی بیوی کو یقین ہے کہ اس کو پھانسی نہیں ہوگی۔ وہ اس خیال کے بارے میں سوچنے کو تیار نہیں ہیں بلکہ یہ خواب دیکھ رہی ہیں کہ ان کا خاوند آزاد ہوجائے گا اور وہ نیوزی لینڈ جاکر نئی زندگی کا آغاز کر سکیں گے۔
صولت کی بیوی بتاتی ہیں کہ وہ ایم کیو ایم کی صفائی مہموں میں شرکت کرتی رہیں جبکہ ان کا خاوند پارٹی میں بہت تیزی سے ترقی کرتا گیا۔ 1997ءمیں ان کی شادی ہوگئی لیکن 18 سالہ ازدواجی زندگی میں وہ صرف پہلے تین ماہ اکٹھے رہ پائے۔ صولت تھائی لینڈ فرار ہوگیا جہاں سے 1998ءمیں واپسی پر مرحوم پولیس افسر چودھری اسلم نے اسے کراچی میں گرفتار کیا۔ اس پر متعدد افراد کو قتل کرنے کے الزامات تھے لیکن کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے اس وقت کے مینجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے گارڈ اور ڈرائیور کے قتل کے الزام میں اسے سزائے موت سنائی گئی۔
صولت کی بیوی اس کی حیدر آباد اور پھر مچھ جیل منتقلی سے پہلے ہر ہفتے باقاعدگی سے اس کے ساتھ ملاقات کرتی رہی ہیں اور ان کے درمیان خطوط کا تبادلہ بھی مسلسل جاری رہا ہے۔ صولت کے لکھے ہوئے بے شمار خطوط ان کے پاس محفوظ ہیں۔ یہ اس قدر زیادہ ہیں کہ ان کا شمار واقعی مشکل نظر آتا ہے۔ وہ اس کے لئے مذہبی اور سیاسی ناول بھی خریدتی رہی ہیں۔
بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر کے طور پر مشہور ہونے والے صولت مرزا کی شریک حیات پی ایچ ڈی ریسرچر ہیں اور وہ ڈی این اے ویکسینز پر تحقیق کررہی ہیں۔وہ اپنے خاوند کے ساتھ بیرون ملک جاکر نئی زندگی کا آغاز کرنے کا خواب تودیکھ رہی ہیں لیکن اس سے منسوب متعدد قتل کے واقعات کے بارے میں بات نہیں کرتی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…