مظفرآباد(نیوز ڈیسک)کراچی میں پھانسی کی سزا پانے والے شفقت کے خاندان نے حکومت پاکستان ،صدر و اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے کو پھانسی کے پھندے سے بچایا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ سزایافتہ قیدی شفقت حسین کی عمر جرم کے ارتکاب کے وقت چودہ برس تھی‘بتایا جاتا ہے کہ سزایافتہ قیدی شفقت حسین کی عمر جرم کے ارتکاب کے وقت چودہ برس تھی‘ شفقت کی والدہ مکھنی بیگم ، بہن سمیرا بی بی و دیگر نے پریس کانفرنس کے دوران زار وقطار روتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا بے گناہ ہے، جس مقدمے میں اسے ملوث کیا گیا اس میں تین گرفتاریاں ہوئیں یہ لاوارث تھا سارا الزام اس پر لگا دیا گیا جبکہ دو کو رہا کر دیا گیا۔ مکھنی بیگم نے مزید کہا کہ میرے بیٹے کا مقدمہ لڑنے والا کوئی نہیں تھا جس کی وجہ سے اسے سزا دلوائی گئی ، سزا کے وقت وہ نابالغ تھا اور قانون کے مطابق نابالغ کو سزا ئے موت نہیں دی جا سکتی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر میرے بیٹے کو پھانسی دی گئی تو یہ ظلم عظیم ہو گا ، انسانی حقوق کی تنظیمیں و دیگر ادارے میرے بیٹے کو بچانے کیلئے فیصلہ کن کردار ادا کریں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں سزائے موت کے منتظر شفقت حسین کی پھانسی کے حوالے سے اظہارخیال کیا تھا۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ شفقت حسین کے کیس کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے اور نہ ہی اس معاملے پر سیاست کی جانی چاہیے۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ جیل ڈاکٹر کے مطابق شفقت حسین کی عمر25 سال ہے اور کسی بھی مرحلے پر شفقت حسین کی کم عمری کا نکتہ نہیں اٹھایا گیا۔انھوں نے بتایا کہ شفقت حسین کوقانون کے مطابق 19مارچ کوپھانسی دی جائے گی۔ وزیر داخلہ کے مطابق عدالتی کارروائی کے دوران کسی بھی موقع پر شفقت کی عمر کے حوالے سے نقطہ نہیں اٹھایا گیا تھا مگر تمام عدالتوں سے سزا اور اس کے بعد صدارتی رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد اس حوالے سے بات شروع کی گئی۔ واضح رہے کہ شفقت حسین نے2001 میں 5 سالہ عمیرکوقتل کیا تھا، جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے اسے 2004 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔