پاکستان(نیوز ڈیسک)اتوار 15 مارچ کو لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں دو گرجاگھروں پر خودکش حملوں کے بعد ملک بھر میں مسیحی برادری کے مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ایک بیان میں خودکش دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسیحی برادری کو یقین دلایا کہ حکومت اس افسوسناک واقعے کو ریاست پاکستان پر حملہ سمجھتی ہے، یوحنا آباد کے واقعے کے بعد مسیحی برادری نے جس غم وغصے کا اظہار کیا ہے اس سے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کا حکومتی عزم مضبوط ہوا ہے۔یوحنا آباد میں دو گرجاگھروں پر حملوں میں تین پولیس اہلکاروں سمیت 16 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمے داری کالعدم تحریک طالبان جماعت الاحرار نے قبول کر لی تھی، 22 ستمبر 2013ءکو پشاور میں چرچ پر ہونے والے حملے کی ذمے داری بھی تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔ طالبان اس نے ملک میں شیعہ‘ سنی‘ بریلوی اور عیسائی کسی کو نہیں چھوڑا۔ طالبان نے بیسیوں مساجد اورامام بارگاہوں پر بھی حملے کئے ہیں جن میں ہزاروں لوگ جاںبحق ہوئے‘ مبصرین کے مطابق اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں پر حملوں کا مقصد ملک میں افراتفری اور انتشار پیدا کرنا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے رہنماﺅں نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے بھی ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ پاکستان میں امن و استحکام قائم ہو۔ ان حملوں کے بعد مسیحی برادری کے افراد سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے شروع کر دیے اس دوران انھوں نے توڑ پھوڑ بھی کی۔ اس سانحے پر پورا ملک غمگین ہے اور حملے کی مذمت کر رہا ہے۔پرامن احتجاج کرنا مسیحی برادری کا حق ہے لیکن طیش میں آ کر مسیحی برادری نے نہ صرف حکومتی املاک کو نقصان پہنچایا بلکہ دو افراد کو مشکوک سمجھ کر زندہ جلا ڈالا۔ جلائے جانے والے دونوں افرادا کی شناخت ہو گئی جن میں ایک کا نام حافظ محمد نعیم ہے جس کا تعلق ضلع قصور کے علاقے للیانی سے ہے جبکہ دوسرے شخص کا نام بابر نعمان ہے اور وہ سرگودھا کا رہنے والا تھا ‘ یہاں یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ جب کوٹ رادھا کشن میںمسیحی میاں بیوی کو زندہ جلایا گیا تونہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا نے اس پر احتجاج کیا‘اس واقعے پر باراک اوبامہ‘ امریکا کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ‘ پوپ فرانسس اور دیگر عالمی لیڈروں نے مذمت کی ‘ کوٹ رادھا کشن کے 60 ملزم اسی دن گرفتار ہوئے اور ابھی تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں مگر جب فیروز پور روڈ پر دو افراد کو زندہ جلایاگیا تو نہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے اور نہ باراک اوبامہ‘ پوپ یا کسی بین الاقوامی لیڈر کو اس کی مذمت کی توفیق ہوئی ہے‘ کیوں؟ کیا یہ انسان نہیں تھے‘ کیا یہ پاکستانی نہیں تھے یہ سوال اس وقت ہر پاکستانی اور درد دل رکھنے والے شخص کی زبان پر ہے۔ ریاست نے کوٹ رادھا کشن سانحے کے مجرموں کو 24 گھنٹوں میں گرفتار کر لیا تھا لیکن ریاست نعیم اور بابر نعمان کے قاتلوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کر سکی۔ان دو بدنصیبوں کو زندہ جلائے جانے کی ویڈیوز اور تصاویر اس وقت سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں ‘ لوگ جوں جوں ان ویڈیوز اور تصاویر کو دیکھ رہے ہیںان کے غصے اور اشتعال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کو وہ معاملے کی سنگینی کاجلد سے جلد جائزہ لے اور فوری طور پر اس اندوہناک سانحے میں ملوث کرداروں کو گرفتار کرے بصورت دیگر حالات حکومت کے قابو سے باہر ہو جائیں گے اور انصاف سڑکوں پر ہونا شروع ہو جائے گا۔
کیا ملک میں انصاف اب فرقہ‘ مذہب اور نسل دیکھ کر ہو گا
17
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں