جمعہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2024 

کیا ملک میں انصاف اب فرقہ‘ مذہب اور نسل دیکھ کر ہو گا

datetime 17  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان(نیوز ڈیسک)اتوار 15 مارچ کو لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں دو گرجاگھروں پر خودکش حملوں کے بعد ملک بھر میں مسیحی برادری کے مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ایک بیان میں خودکش دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسیحی برادری کو یقین دلایا کہ حکومت اس افسوسناک واقعے کو ریاست پاکستان پر حملہ سمجھتی ہے، یوحنا آباد کے واقعے کے بعد مسیحی برادری نے جس غم وغصے کا اظہار کیا ہے اس سے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کا حکومتی عزم مضبوط ہوا ہے۔یوحنا آباد میں دو گرجاگھروں پر حملوں میں تین پولیس اہلکاروں سمیت 16 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمے داری کالعدم تحریک طالبان جماعت الاحرار نے قبول کر لی تھی، 22 ستمبر 2013ءکو پشاور میں چرچ پر ہونے والے حملے کی ذمے داری بھی تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔ طالبان اس نے ملک میں شیعہ‘ سنی‘ بریلوی اور عیسائی کسی کو نہیں چھوڑا۔ طالبان نے بیسیوں مساجد اورامام بارگاہوں پر بھی حملے کئے ہیں جن میں ہزاروں لوگ جاںبحق ہوئے‘ مبصرین کے مطابق اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں پر حملوں کا مقصد ملک میں افراتفری اور انتشار پیدا کرنا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے رہنماﺅں نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے بھی ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ پاکستان میں امن و استحکام قائم ہو۔ ان حملوں کے بعد مسیحی برادری کے افراد سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے شروع کر دیے اس دوران انھوں نے توڑ پھوڑ بھی کی۔ اس سانحے پر پورا ملک غمگین ہے اور حملے کی مذمت کر رہا ہے۔پرامن احتجاج کرنا مسیحی برادری کا حق ہے لیکن طیش میں آ کر مسیحی برادری نے نہ صرف حکومتی املاک کو نقصان پہنچایا بلکہ دو افراد کو مشکوک سمجھ کر زندہ جلا ڈالا۔ جلائے جانے والے دونوں افرادا کی شناخت ہو گئی جن میں ایک کا نام حافظ محمد نعیم ہے جس کا تعلق ضلع قصور کے علاقے للیانی سے ہے جبکہ دوسرے شخص کا نام بابر نعمان ہے اور وہ سرگودھا کا رہنے والا تھا ‘ یہاں یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ جب کوٹ رادھا کشن میںمسیحی میاں بیوی کو زندہ جلایا گیا تونہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا نے اس پر احتجاج کیا‘اس واقعے پر باراک اوبامہ‘ امریکا کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ‘ پوپ فرانسس اور دیگر عالمی لیڈروں نے مذمت کی ‘ کوٹ رادھا کشن کے 60 ملزم اسی دن گرفتار ہوئے اور ابھی تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں مگر جب فیروز پور روڈ پر دو افراد کو زندہ جلایاگیا تو نہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے اور نہ باراک اوبامہ‘ پوپ یا کسی بین الاقوامی لیڈر کو اس کی مذمت کی توفیق ہوئی ہے‘ کیوں؟ کیا یہ انسان نہیں تھے‘ کیا یہ پاکستانی نہیں تھے یہ سوال اس وقت ہر پاکستانی اور درد دل رکھنے والے شخص کی زبان پر ہے۔ ریاست نے کوٹ رادھا کشن سانحے کے مجرموں کو 24 گھنٹوں میں گرفتار کر لیا تھا لیکن ریاست نعیم اور بابر نعمان کے قاتلوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کر سکی۔ان دو بدنصیبوں کو زندہ جلائے جانے کی ویڈیوز اور تصاویر اس وقت سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں ‘ لوگ جوں جوں ان ویڈیوز اور تصاویر کو دیکھ رہے ہیںان کے غصے اور اشتعال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کو وہ معاملے کی سنگینی کاجلد سے جلد جائزہ لے اور فوری طور پر اس اندوہناک سانحے میں ملوث کرداروں کو گرفتار کرے بصورت دیگر حالات حکومت کے قابو سے باہر ہو جائیں گے اور انصاف سڑکوں پر ہونا شروع ہو جائے گا۔



کالم



مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ


مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…