لاہور (نیوز ڈیسک) سانحہ یوحناآباد کے بعد مظاہروں کے دوران نعیم نامی شخص کو مشتعل مظاہرین کی جانب سے تشدد کے بعد آگ لگا کر قتل کر دیا تھا جس پر بیان دیتے ہوئے سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا تھا کہ یوحنا آباد میں شیشے کی کوئی دکان نہیں تھی جبکہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں گی کہ نعیم دھماکے کی جگہ پر کیا کرنے گیا تھا۔انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ نعیم کی دھماکے والی جگہ پر موجودگی ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ نہ تو اس علاقے میں کوئی شیشے کی دکان ہے اور نہ ہی وہاں شیشے کا کوئی کام ہو رہا تھا۔ دوسری جانب رانا ثناءاللہ کے جھوٹ کا پردہ نجی ٹی وی چینل ’دنیا نیوز ‘ کی جانب سے دکھائی گئی ویڈیو فوٹیج کے ذریعے ہو گیا۔ٹی وی چینل کے مطابق یوحنا آباد میں چرچ سے 500 میٹر دور عظیم گلاس اینڈ ایلومینیم کے نام سے جلائے جانے والے نعیم کی دکان موجود تھی جس پر نعیم اور اس کے بڑے بھائی سلیم کا موبائل نمبر بھی درج ہے۔علاقہ مکینوں نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نعیم 10 سال سے اس علاقے میں شیشے کا کام کر رہا تھا جبکہ اس کے علاوہ بھی اس علاقے میں کئی شیشے کی دکانیں موجود ہیں۔جاں بحق ہونے والے محمد نعیم کے کزن کا کہنا تھا کہ نعیم کی دکان دھماکے کا نشانہ بننے والے چرچ کے مرکزی گیٹ کے قریب ہے جبکہ وہ مظاہرے کے وقت گاہک کے پاس کام سے گیا تھا۔اس ویڈیو کے بعد رانا ثناءاللہ کی جانب سے بولا گیا ایک اور جھوٹ واضح انداز میں بے نقاب ہو گیا ہے