پشاور (نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا کے گورنر سردار مہتاب احمد عباسی نے ہفتہ کو تین قبائلی ایجنسیوں کے بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) کی واپسی کا ایک پروگرام متعارف کرایا ہے جس پر عملدرآمد پیر سولہ مارچ سے شروع ہوجائے گا۔صحافیوں کو واپسی کے پروگرام پر بریفننگ دیتے ہوئے کے پی گورنر نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 40 ہزار 500 خاندان جنوبی وزیرستان، خیبر اور شمالی وزیرستان ایجنسیوں میں واپس جائیں گے۔
حکومت اس پروگرام کے تحت واپس جانے والے ہر خاندان کو 25 ہزار روپے نقد اور دس ہزار روپے ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے لیے ادا کرے گی۔کور کامنڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل ہدایت الرحمان بھی بریفننگ کے دوران موجود تھے۔گورنر نے بتایا کہتین لاکھ سے زائد بے گھر خاندانوں کو نقد امداد اور ان کے گھروں کی تعمیر کے لیے زرتلافی کی مد میں اسی ارب روپے درکار ہیں، اس حوالے سے کچھ غیر ملکی ڈونرز نے پروگرام کا حصہ بننے کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ وسائل کی فراہمی کی بجائے واپسی کے طریقہ کار کا انتظام کرنا ہے۔انہوں نے کہا \” آئی ڈی پیز کی واپسی کے پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل سے فاٹا کے باقی ماندہ آئی ڈی پیز کی واپسی کے طریقہ کار کو شکل دی جاسکے گی\”۔انہوں نے مزید کہا کہ قبائلیوں کو بھی ایسے اقدامات کرکے اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ \” ایسی خوفناک صورتحال دوبارہ سامنے نہ آئے\”۔گورنر نے کہا \” قبائلی عوام کو بہت زیادہ محتاط رہنا ہوگا اور اپنے اپنے علاقون کے لوگوں کو دوبارہ ایسی خراب صورتحال پیدا نہ کرنے دینا ہوگا\”۔انہوں نے بڑی تعداد میں فاٹا کے افراد کی نقلی مکانی کو \” ایک عظیم انسانی المیہ\” قرار دیا۔پروگرام کے پہلے مرحلے کے مطابق ڈھائی ہزار خاندان جنوبی وزیرستان کی تحصیلوں سروکئی اور سراوغہ واپس جائیں گے، بیس ہزار خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ جبکہ اٹھارہ ہزار شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کا رخ کریں گے۔جنوبی وزیستان کے لیے خاندانوں کی واپسی کا عمل پیر سے شروع ہوجائے گا، خیبر کے لیے بیس مارچ اور شمالی وزیرستان کے لیے 31 مارچ کو خاندانوں کی واپسی شروع ہوگی۔واپس جانے ولے بے گھر خاندانوں کے دیہات اور تحصیلوں کا تعین کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ شمالی وزیرستان اور خیبرایجنسی کے 29 دیہات کا تعین واپسی کے عمل کے دوران کیا جائے گا۔نادرا کی جانب سے فاٹا سے 3 لاکھ 10 ہزار 729 خاندانوں کی تصدیق کی گئی ہے۔فوج کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد ایک لاکھ 1788 خاندان شمالی وزیرستان جبکہ 86 ہزار 107 خیبرایجنسی سے گزشتہ سال بے گھر ہوئے، اسی طرح جنوبی وزیرستان سے 2009 میں 66 ہزار 978 خاندان منتقل ہوئے اور اس وقت سے وہ اپنے گھروں کی جانب واپسی کا انتظار کررہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں گورنر نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کے ایک لاکھ پچیس ہزار کے لگ بھ افراد نے افغانستان میں پناہ لی تھی مگر ان میں سے بیشتر کرم ایجنسی کے راستے پاکستنا واپس آچکے ہیں، انتطامیہ کی جانب سے افغانستان سے واپس آنے والے قبائلی افراد کی مدد کی جارہی ہے۔انفراسٹرکچر : انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کو پھر سے تعمیر کیا جائے گا، حکومت اس حوالے سے ایک تباہ شدہ گھر کے بدلے میں ہر خاندان کو چار لاکھ روپے جبکہ جزوی طور پر متاثرہ گھر کی مرمت کے لیے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے ادا کرے گی۔خیبرپختونخوا اور فاٹا میں داعش کی موجودگی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کور کمانڈر نے کہا \” ہمیں اس حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم پہلے ہی طالبان سے نمٹ رہے ہیں، یہی وہی افراد ہیں اور انہوں نے بس اپنا نام بدلا ہے، جس سے کوئی فرق نہیں پڑتا\”۔جنرل ہدایت نے کہا \” یہ حقیقت ہے کہ ہمیں دہشتگردی کے خطرے کا سامنا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ہم جوابی کارروائی کررہے ہیں، آئی ایس یا داعش پاکستان کے لیے کوئی خطرہ نہیں\”۔
آئی ڈی پیز کی وزیرستان واپسی کل سے شروع
15
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں