اسلام آباد(نیوز ڈیسک) حکومت نے ایم کیو ایم کے گرفتار کارکنوں کے کیس فوجی عدالتوں میں بھیجنے‘ 22 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے اس کو ممکن بنانے کا فیصلہ کر لیا‘ ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتوں میں موجود مسلح ونگ اور خصوصاً ایم کیو ایم کے گرفتار دہشتگرد عمیر صدیقی اور فیصل موٹا کے انکشاف کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا‘ یاد رہے کراچی میں جاری آپریشن کے ملزمان کو فوجی عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا سکتا 21 ائینی ترمیم میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ صرف مذہبی دہشتگردی کے کیس ہی فوجی عدالتوں میں چلائے جا سکیں گے۔ جس کی بنا پریہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب تمام دہشتگردوں کو برابر گردانا جائے گا اور دہشتگردی کا ہر کیس فوجی عدالتوں میں چلایا جائے گا اور آئین میںیہ ترمیم فوری طور پر کر کے ایم کیو ایم کے دہشتگردوں کے کیس بھی فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے‘ اب دہشتگردی کے تمام کیس فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔ اس وقت ایم کیو ایم کے درجنوں کارکنوں سمیت انتہائی مطلوب عمیر صدیقی جو کہ اس وقت رینجرز کی تحویل میں ہیں انھوں نے کچھ خوفناک انکشافات بھی کر دیے ہیں‘عمیر صدیقی سانحہ بلدیہ ٹاؤن سمیت کراچی میں مختلف وارداتوں میں 120 افراد کے قتل میں بھی ملوث ہیں‘ ان کو عزیز آباد آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔