لندن(نیوز ڈیسک)ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے رینجرز اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ عمیر صدیقی کون ہے۔ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں، وہ جو بھی ہوگا طالبان کا دشمن ہی ہوگا۔ ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران انہوں نے فوج کو براہ راست مخاطب کر کے کہا کہ جو فوجی ہمارے خلاف جھوٹ بول رہے ہیں، ان کا جھوٹ جلد بے نقاب ہوگا اور وہ اللہ کی پکڑ میں آئیں گے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے فوجی آپریشن کی حمایت کی تھی تو متحدہ کے قائد کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھے تھے کہ انہوں سبق سیکھ لیا ہوگا اسی لیے ہم نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی صرف حمایت ہی نہیں کی تھی بلکہ فوج کو سیلوٹ بھی پیش کیا تھا لیکن ایک سازش کے تحت آپریشن کا رخ ایم کیو ایم کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔ کراچی طالبان سے بھرا پڑا ہے لیکن ان کے خلاف آپریشن نہیں ہورہا۔ گزشتہ روز بھی شیعہ اقلیت کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد کو رہا کیا گیا ہے ۔ اقلیتوں کے خلاف دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالے جاتے ہیں اور ہمارے خلاف آپریشن کرکے جھوٹی خبریں چلوائی جاتی ہیں۔ اگر اسٹیبلشمنٹ نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، ہم مر جائیں لیکن ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔
الطاف حسین نے سیاسی قیادت کو بھی ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ سندھ حکومت تو اپنی مرضی سے باتھ روم بھی نہیں جاسکتی جبکہ وزیر اعظم نواز شریف میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ فوج کے سامنے بول بھی سکیں۔ انہوں نے فوجی قیادت پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ ہمارے خلاف مقدمات بنانے والوں کو اسامہ بن لادن کو پناہ دیتے وقت یہ سب کیوں نظر نہ آیا، 6 سال تک اسامہ پاکستان میں چھپا رہا یہاں تک امریکی کارروائی میں اسے یہاں مارا گیا۔ کیا آرمی چیف کے خلاف مقدمہ ہوا؟ کیا آئی ایس آئی چیف، ایبٹ آباد کینٹ کی انتظامیہ یا کاکول کے کمانڈنٹ کے خلاف مقدمہ بنا؟ ان میں اتنی ہمت نہیں کہ فوجیوں کے سروں سے فٹ بال کھیلنے والوں کے خلاف لڑیں البتہ انہیں ہمارے علاوہ سب پاک نظر آتے ہیں۔ اسامہ اور القاعدہ کے دہشت گردوں کو پناہ دینے والی جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ یہ ان سے ڈرتے ہیں۔