متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر عمیر صدیقی کو رینجرز نے انسداد دہشت فردی کی عدالت میں 90 روزہ ریمانڈ کے لیے پیش کیا‘ تفصیلات کے مظابق مذکورہ ملزم کو متحدہ مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ کا ٹاسک دیا گیا تھا‘ مذکورہ ملزم نے ktc ممبر حماد صدیقی کے حکم پرایک ٹارگٹ کلنگ ٹیم تشکیل دی جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے مختلف یونٹوں سے تعلق رکھنے والے 23 ٹارگٹ کلروں کو شامل کیا گیا‘ اس ٹارگٹ کلنگ ٹیم نے تقریباً 120 متحدہ مخالفین کو قتل کیا
ملزم کو قتل کے تمام احکامات ktc انچارئج حماد صدیقی سے ملتے تھے‘ عمیر صدیقی کی ٹارٖگٹ کلنگ ٹیم نے رینجرز کے لائس نائیک شوکت کا بھی قتل کیا‘ اس کے علاوہ ملزم سابقہ سینیٹر فیصل رضا عابدی کے گارڈ شاہدحسین اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عامر کے بھتیجے صبیخ اللہ کے قتل میں بھی ملوث ہے‘ ٹارگٹ کلنگ ٹیم نا صرف متحدہ کے مخالفین کو ٹھکانے لگاتی تھی بلکہ یہ ٹارگٹ کلنگ ٹیم متحدہ قومی موومنٹ کے اپنے کارکنان کے قتل میں بھی ملوث ہے
جس میں متحدہ کارکن طاہر عرف ندیم sp کا قتل بھی شامل ہے‘ ملزم نے دوران تفتیش یہ انکشاف کیا ہے کہ2008ء میں متحدہ کے ڈپٹی کنوینر انیس قائمخانی نے خورشید میموریل ہال میں لسانی بنیادون پر ٹارگٹ کلنگ کو تیز کرنے کے لیے میٹنگ کی جس میں سابقہktc انچارج حماد صدیقی تمام سیکٹر انچارجز اور جوائنٹ سیکٹر انچارجز نے شرکت کی‘ اس میٹنگ کے دوران ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کو تیز کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں‘ ملزم نے دوران تفتیش یہ انکشاف بھی کیا کہ وہ کوئٹہ کے ایک ڈیلر کے ذریعے متحدہ میں موجود عسکری ونگ کے لیے اسلحے کی خریداری میں بھی ملوث رہا ہے‘ جس میں ایک واقع میں 40 کلاشنکوف‘ 8 ایل ایم جی‘ 1 راکٹ لانچر‘ 6 جی تھری‘ 5 چائنا رائفل اور 3 ایم جی کی کھیپ خریدی گئی۔ملزم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ فروری 2015 میں تمام سیکٹر انچارجز کو یہ ہدایات جاری کی گئیں کہ اپنے اپنے سیکٹرز کا اضافی اسلحہ چھاپوں کے دوران برآمدگی سے بچانے کے لیے نائن زیرو پر جمع کرائیں
یہ اسلحہ ایمبولینسز کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے‘ ملزم نے سانحہ بلدیہ کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ فیکٹری میں آگ بلدیہ کے سیکٹر انچارج رحمان بھولا نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ لگائی‘ ملزم نے یہ انکشاف بھی کیا کہ نائن زیرو کے اطراف ٹارگٹ کلرز کے ٹھکانے موجود ہیں جن میں تقریباً 250 سے 300 ٹارگٹ کلر روپوش ہیں‘ گذشتہ انتخابات میں ملزم کے آرڈر پر گلستان جوہر سیکٹر کے 60 سے 70 کارکنان نے امید وار فیصل سبزواری کے حق میں معمار سیکٹر کے عالقے میں واقع پولنگ اسٹیشنوں پر جعلی ووٹ کاسٹ کروائے تھے اس ضمن میں الیکشن سے ایک دن قبل پریزائڈنگ افسران کو سیکٹر آفس بلا کر ان کو جعلی ووٹ کاسٹ کرنے پر قائل کیا اور ہر پولنگ اسٹیشن سے 15 سے 20 بکس جعلی ووٹوں سے بھر کر پریزائڈنگ افسران کے حوالے کیے جاتے تھے۔