رینجرزافسران اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں : الطاف حسین

14  مارچ‬‮  2015

کراچی(نیوز ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو سیاسی تنہائی کا شکار کیا جارہا ہے جب کہ بندوق کی نوک پر پارٹی کا میڈیا ٹرائل ہورہا ہے۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ رینجرزافسران اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم وزیراعظم نواز شریف سے کوئی امید نہیں۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کی جانب سے عدالت میں پیش کئے گئے عمیر صدیقی کو نہیں جانتا، ٹرائل اوپن کورٹ میں چلے گا تو سب پتا چل جائے گا تاہم ایم کیو ایم کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر آئینی وقانونی ماہرین اور ایم کیوایم لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلا کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ایم کیوایم نے شہر قائد میں امن وامان کے قیام اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کی حمایت کی لیکن مجرموں کی گرفتاری کی آڑ میں کراچی میں رینجرز کے آپریشن کا رخ ایم کیوایم کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حراست کے دوران گرفتار شدگان کو بدترین تشدد کانشانہ بنایاجارہا ہے، ان پر تھرڈ ڈگری استعمال کی جارہی ہے ، ان کے جسم کے نازک اعضاء پر تشدد کیاجارہا ہے جس کے باعث گرفتارشدگان کے گردے اورجسم کے دیگر اعضاء شدید متاثر ہورہے ہیں جس کا وکلاء برادری اور عاصمہ جہانگیر سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کوفوری نوٹس لینا چاہیے۔ ایم کیو ایم قائد کا کہنا تھا کہ جس طرح ایم کیوایم کے خلاف جناح پور کی سازش تیار کرکے پنجاب سے صحافیوں کو بلاکر ایم کیوایم کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اسی طرح باہر سے اسلحہ لاکر صحافیوں کے سامنے پیش کرکے ایک مرتبہ پھرایم کیوایم کو بدنام کیاجارہا ہے جب کہ تین چار مطلوب افرادکے بارے میں کہاگیا کہ یہ نائن زیرو سے پکڑے گئے ہیں لیکن رینجرز کے ترجمان کی پریس بریفنگ سن کر میں نے سوچا کہ یہ وردی میں بیان دے رہے ہیں لہٰذا یہ جھوٹ کیوں بولیں گے اس لئے میں نے کہاکہ مطلوب افراد کو نائن زیرو پر نہیں رہنا چاہیے تھا اور انہوں نے نائن زیرو کا تقدس خراب کیا ہے لیکن بعد میں یہ بات علم میں لائی گئی کہ یہ مطلوب افراد نائن زیرو سے نہیں بلکہ عزیزآبادکے اطراف سے پکڑے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم ملک کی واحد جماعت ہے جو غریب ومتوسط طبقے کی نمائندگی کرتی ہے اور اس میں کوئی موروثیت نہیں ہے جس کے کارکنوں کو عدالت میں پیش کیا گیاتو جج نے گرفتارشدگان کو پولیس کسٹڈی میں دینے کا حکم دیا لیکن جیسے ہی گرفتار کارکن عدالت سے باہر نکلے انہیں پولیس کسٹڈی میں دینے کے بجائے رینجرز کے اہلکار اپنے ہمراہ لے گئے۔ الطاف حسین نے تمام وکلاء سے کہاکہ وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں کے وفد کے ہمراہ گرفتار شدگان سے ملاقات کریں اور خود مشاہدہ کریں کہ گرفتار شدگان کو کس طرح وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔انہوں نے رابطہ کمیٹی ، حق پرست ارکان سینیٹ ، قومی وصوبائی اسمبلی کو ہدایت کی کہ اپنے اپنے ایوان کی انسانی حقوق کی کمیٹیوں کے ہمراہ گرفتارشدگان سے ملاقات کرکے ان پر ہونے والے بدترین تشدد کا جائزہ لیں اور اس کے خلاف ہرسطح پر آواز بلند کریں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…