بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

بنوں لاکھوں افراد کا میزبان شہر،جتنے مکا ن اتنے ہی خیمے

datetime 14  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنوں(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا کا جنوبی شہر بنوں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں افراد کا میزبان شہر ہے۔ اس شہر میں اب جتنے مکان ہیں لگ بھگ اتنے ہی خیمے بھی لگ چکے ہیں جہاں بے گھر افراد سر چھپائے بیٹھے ہیں۔بنوں شہر میں داخل ہوتے وقت لنک روڈ پر دائیں بائیں خیمے ہی خیمے نظر آتے ہیں۔ کسی نے آٹھ سے دس خیموں کی بستی قائم کی ہے تو کہیں 200 سے 300 خیموں کی بستی ہے۔لنک روڈ پر اپنی مدد آپ کے تحت قائم ہونے والی ایک خیمہ بستی میں کچھ خیموں میں بنیادی سہولیات کا کوئی وجود نہیں تھا۔ نہ پینے کا پانی، نہ سردی اور بارش سے بچنے کے لیے انتظامات اور نہ اب آنے والی گرمی سے بچاؤ کا کوئی طریقہ ہے۔شمالی وزیرستان کے شہر میران شاہ سے نقل مکانی کر کے بنوں پہنچنے والا ایک دکاندار گل زر خان اب بے روزگار ہے۔ میرانشاہ میں ان کی پرچون کی دکان تھی۔ جس سے ان کا 13 افراد کا کنبہ پلتا تھا۔ اب وہ 200 کے قریب خیموں پر مشتمل ایک خیمہ بستی میں پریشان بیٹھے ہیں۔
گل زر خان نے بتایا کہ میران شاہ میں حالات بہت خراب تھے لیکن یہاں بھی حالات بہتر نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا ’اس جنگل بیابان میں اس لیے رہتے ہیں کہ ان کے پاس کرائے کے پیسے نہیں ہیں، یہاں بچے بیمار ہیں، پانی نہیں ہے بچوں کی تعلیم کاکوئی پرسانِ حال نہیں ہے تو کیا کریں بس پریشانی ہے‘۔
یہاں زندگی بہت مشکل ہے ہمیں ان کے علاقے میں واپس بھیج دیا جائے جہاں کم از کم انھیں مکان کا کرایہ تو نہیں دینا پڑے گا۔ایک نوجوان محمد ناصر نے بتایا کہ وہ ابوظہبی چلا گیا تھا لیکن یہاں اپنے علاقے کے لوگوں کو ان خیموں میں دیکھتا ہوں تو تکلیف ہوتی ہے۔محمد خان بھی میرانشاہ میں دکانداری کرتا تھا۔ اپنے بچوں کو خیموں کی زندگی سے بچانے کے لیے انھوں نے دس ہزار روپے ماہانہ پر گھر کرائے پر لیا ہے۔ محمد خان نے بتایا کہ ان کی ساری جمع پونجی ختم ہو چکی ہے ’اب سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کروں۔‘محمد خان نے کہا کہ ’یہاں زندگی بہت مشکل ہے ہمیں ان کے علاقے میں واپس بھیج دیا جائے جہاں کم از کم انھیں مکان کا کرایہ تو نہیں دینا پڑے گا۔‘
بنوں شہر میں بڑی تعداد میں لوگوں نے سرکاری عمارتوں میں پناہ لی تھی جنھیں گذشتہ سال گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد خالی کرا دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ لوگ جو مکان کے کرائے نہیں دے سکتے تھے ان سب نے اب خیموں کو آباد کر لیا ہے۔ یہ سب لوگ ایک ہی مطالبہ کر رہے تھے کہ انھیں ان کے علاقے میں واپس بھیج دیا جائے۔



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…