اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزیراعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کراچی کے سمندر میں ڈوب جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر فوری طور پر توجہ نہیں دی گئی تو آئندہ 45 سالوں میں کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے کئی ساحلی علاقے ڈوب جائیں گے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزیر اعظم کواس خدشے سے آگاہ کیا ہے کہ 2060 تک کراچی، ٹھٹھہ اور بدین سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقے سمندر میں تبدیل ہو جائیں گے۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزارت پانی و بجلی، نیوی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشیانو گرافی سے کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے سمندر برد ہونے سے متعلق ریسرچ اسٹڈیز کرائی جائے۔ دوسری صورت میں اگر فوری طور پر یہ اسٹڈی کرکے اقدامات نہ کیے گئے تو 2060 تک کراچی سمیت ملک کے ساحلی علاقے سمندر میں ڈوبنے کا خدشہ ہے۔ خط میں صورت حال کو سنگین قرار دیتے ہوئے معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ وفاقی حکومت ذوالفقار آباد میں حفاظتی بند باندھنے کے لیے سندھ حکومت کو 50 فیصد فنڈز دے۔ قائمہ کمیٹی نے اپنے خط میں اس بات کی بھی سفارش کی کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور پراونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) ان علاقوں میں ممکنہ نقصان کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے اور 1991 کے آبی معاہدہ پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ بورڈ آف ریوینو اور نیشنل انسٹیٹوٹ آف اوشین وگرافی (این آئی او) نے سینیٹ کمیٹی کو ایک بریفنگ میں بتایا تھا کہ بڑھتے ہوئے سمندر کے پانی کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو کراچی، ٹھٹہ اور بدین سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ 1989 میں اقوام متحدہ نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا جو سمندر کے آگے بڑھنے سے متاثر ہوسکتے ہیں، جس کے بعد سینیٹ کمیٹی کی جانب سے وزیراعظم کو خط تحریر کیا گیا ہے۔