اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت داخلہ نے ڈی جی رینجرزکوجرائم پیشہ عناصرکے خلاف جاری ٹارگٹڈآپریشن میں کسی قسم کادباؤخاطر میں نہ لاتے ہوئے شفاف اندازمیں ہرقیمت پرجاری رکھنے کی ازسرنوہدایت کی ہے جبکہ کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو سے ملحقہ دفاتر پر رینجرزایکشن سے قبل انٹیلی جنس معلومات پر مبنی جامع رپورٹ وزیرداخلہ کوجنوری میں بھجوا دی گئی تھی۔ جس پروزیراعظم نے کارروائی کوسینیٹ کے الیکشن ہونے تک مؤخرکرنے کی ہدایت کی تھی۔
ذرائع نے بتایاکہ مذکورہ بالاخفیہ رپورٹ پرایکشن کے اصولی فیصلے سے وزیراعظم نے پیپلزپارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کوبھی باقاعدہ آگاہ کیاتھاجس پر انھوں نے سندھ حکومت کورینجرز کے ساتھ بھرپورتعاون کرنے کاحکم دیاتھا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ رینجرزنے خالصتاً انٹیلی جنس رپورٹ پروفاقی وزارت داخلہ سے پیشگی منظوری حاصل کرنے کے بعدبدھ کی علی الصباح نائن زیروکوجانے والے تمام راستے سیل کرکے ٹارگٹڈآپریشن کیا۔وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے جنوری میں ہی وزیراعظم نوازشریف کوقانون نافذکرنے والے اداروں کی ایم کیوایم کے پکڑے گئے5کارکنوں کے جرائم پیشہ ریکارڈکے بارے میں آگاہ کردیاتھاجس پروزیراعظم نے سینیٹ الیکشن پرامن ماحول میں کرانے کے عمل کویقینی بنانے کی خاطر اسے مؤخرکیا جس کے بعدوزیراعظم نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سے بھی اس بارے میں مشورہ کیا۔ جس پر انھوں نے سندھ حکومت کووفاقی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کاحکم دیا اورآپریشن کاعمل مکمل ہونے تک اسے مکمل طورپرخفیہ رکھنے کی بھی ہدایت کی۔
لہٰذا سینیٹ کے الیکشن کاعمل مکمل ہوتے ہی وزیرداخلہ نے ڈی جی رینجرزکوفوری ایکشن کاحکم دیاتھاجس پررینجرز نے مکمل ریکی اور مانیٹرنگ کے بعدمطلوب5 افرادکوچھاپے میں حراست میں لیا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ بدھ کوکارروائی کے بعدگورنرسندھ عشرت العبادنے وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کوان کے بے گناہ کارکنوں کوحراست میں لینے کی شکایت کی جس پروزیرداخلہ نے ڈی جی رینجرزسے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور انھیں حکم دیاکہ جرائم پیشہ عناصرکیخلاف شفاف اندازمیں ٹارگٹڈ آپریشن زیروٹالرینس پالیسی کے تحت ہرقیمت پرجاری رکھا جائے۔ اس میں کوئی بھی دباؤخاطرمیں نہ لایاجائے چاہے کوئی کتناہی طاقتورکیوں نہ ہومگراس بات کوبھی ملحوظ خاطررکھا جائے کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔وزیرداخلہ نے ڈی جی رینجرز سے نائن زیروایکشن کی جامع رپورٹ بھی طلب کرلی جوضرورت پڑنے پرپارلیمنٹ میں بھی پیش کی جاسکتی ہے تاکہ ایوان کوکراچی میں امن کے قیام کے حوالے سے حکومتی اقدامات پراعتماد میں لیاجاسکے۔