کراچی (نیوز ڈیسک)کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 14 سال کی عمر میں بچے کے اغوا اور پھر قتل کے جرم میں موت کی سزا پانے والے شفقت حسین کے بلیک وارنٹ 19 مارچ کے لیے جاری کر دیے ہیں۔یاد رہے کہ حکومتِ پاکستان نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے موت کی سزا پانے والے قیدی شفقت حسین کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا تھا۔اس سے پہلے شفقت حسین کو 14 جنوری کو سزائے موت دی جانی تھی۔ سزا پر عمل درآمد کے خلاف درخواست سماجی تنظیم جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔تنظیم کا کہنا تھا کہ 14 سال کی عمر میں بچے کے اغوا اور پھر قتل کے الزام میں سزا پانے والے شفقت حسین پر پولیس نے تشدد کر کے اعترافی بیان حاصل کیا۔میڈیا پر یہ کیس آنے کے بعد پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پانچ جنوری کو شفقت حسین کی سزائے موت روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک تحقیقاتی ٹیم اس مقدمے کی مزید تفتیش کرے گی۔اطلاعات کے مطابق کراچی سینٹرل جیل کے حکام نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے بدھ کے روز درخواست کی تھی کہ شفقت حسین کے بلیک وارنٹ ازسرِ نو جاری کیے جائیں جس پر انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نمبر تین کے جج سلیم رضا بلوچ نے جمعرات کو بلیک وارنٹ جاری کر دیے۔غربت کی وجہ سے شفقت کے اہلِ خانہ گذشتہ دس برس میں صرف دو بار اس سے ملنے کراچی جا سکے۔جسٹس پروجیکٹ پاکستان نامی نجی ادارے کی سارہ بلال نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے وفاقی وزارتِ داخلہ اور سندھ کی صوبائی حکومت کو اس ضمن میں خطوط لکھے ہیں اور وہ کوشش کر رہی ہیں کہ شفقت حسین کی پھانسی روکی جائے۔انھوں نے بتایا کہ وزیرِ داخلہ نے متعلقہ حکام کو اس مقدمے کی تحقیقات کرنے کا کہاتھا مگر کسی قسم کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئی ہیں اور نہ ہی ان سے کسی نے رابطہ کیا ہے۔پشاور میں طالبان شدت پسندوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 143 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے سزائے موت پر عمل درآمد کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں