پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

رکن پی ٹی آئی مراد سعید نے آئن سٹائن کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

datetime 5  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(نیوزڈیسک) پشاور یونیورسٹی کے شعبہ انوائرمینٹل سائنسز کے بی ایس امتحان میں تحریک انصاف کے شعلہ بیان رکن قومی اسمبلی مراد سعید کا انوکھا امتحان۔پشاور یونیورسٹی کے شعبہ انوائرمینٹل سائنسز کے بی ایس امتحان میں تین پرچوں میں فیل پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے سیاسی و اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے پلک جھپکنے میں پیپر دے کر آدھے گھنٹے میں ڈی ایم سی حاصل کر لی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی مراد سعید پشاور یونیورسٹی کے شعبہ انوائرمینٹل سائنسز بی ایس کے طالب علم تھے لیکن بی ایس سمسٹر چھ اور سات کے تین پرچوں انٹروڈکشن ٹو انوائرمینٹل سائنسز‘ ریموٹ سینسنگ اور اکالوجی میں فیل ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق سیاسی اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی نے یونیورسٹی کے متعلقہ شعبے کی چیئرپرسن شاہدہ ذاکر پر دباﺅ ڈالا جس پر انتظامیہ نے پچھلے دنوں رکن قومی اسمبلی کے ان تین پرچوں کا امتحان لیا اور شعبہ کے ڈاکٹرنصیف نے انٹروڈکشن ٹو انوائرمینٹل سائنسز کا پرچہ چیک کر کے پاس کر دیا اوراسی طرح شعبہ کے لیکچرر زاہد نے ریموٹ سینسنگ اورڈاکٹر سردار نے اکالوجی پیپر ایک دن میں چیک کر کے پاس کر دیا جبکہ شعبہ امتحانات سے ڈی ایم سی اور ڈگری بھی اسی حاصل کر لی۔ ذرائع نے بتایا کہ جب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے شعبہ کے اساتذہ کو فوری طور پر امتحان لینے اور پاس کرنے کی ہدایت ملی تو انتظامیہ نے انوئرمینٹل سائنسز کے سینئر پروفیسر اور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ایڈمشن ڈاکٹر حزب اللہ اور کوآرڈینیٹر ڈاکٹربشریٰ کو بائے پاس کر کے جونیئر اساتذہ کو یہ فرائص سرانجام دینے کےلئے چھوڑ دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس امر پر شعبہ انوائرمینٹل سائنسز کی ڈاکٹر بشریٰ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کا موقف تھا کہ وہ اس قسم کے ناجائز کام کا حصہ نہیں بن سکتیں۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے سمسٹررولز کے مطابق اگر کوئی طالب علم سمسٹر سسٹم کے پیپرز میں فیل ہو جائے تو وہ ایک سال کے اندر پیپرز دینے کا مجاز ہے لیکن رکن قومی اسمبلی نے چار سال کے وقفے کے بعد امتحان دے کر خود کو پاس کروا لیا۔ ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی پشاور یونیورسٹی کے نیو ہاسٹل بی بلاک کے کمرہ نمبر 199 میں رہائش پذیر تھا۔ یونیورسٹی پرووسٹ کے مطابق موصوف پر کئی سالوں کی ہاسٹل کے کمرے کی فیس بھی واجب الادا ہے۔ اس ضمن میں جب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر رسول جان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ انہیں اس بارے میں علم ہوا ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور فوری طور پر شعبہ امتحانات کے کنٹرولر کو ہدایت کی کہ وہ رکن قومی اسمبلی کو ڈگری جاری نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد ذمہ دار عملے کےخلاف کارروائی کی جائے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…