جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر شہزاد کا کہنا ہے کہ انہیں سادہ لباس اہلکار اغوا کرکے لے گئے جہاں میرے کمپیوٹر میں موجود کئی اہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کا ڈیٹا ضائع کرادیا گیا۔
کراچی پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شہزاد کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار انہیں گھر سے اغوا کر کے اپنے ہمراہ لے گئے اور اسلحہ کے زور پر ذاتی لیپ ٹاپ میں موجود کئی اہم پوسٹ مارٹم رپوٹس کی فائلز ڈیلیٹ کرادیں جن میں کراچی پولیس مقابلوں میں مبینہ ہلاکتوں کی کئی اہم پوسٹ مارٹم رپورٹس بھی شامل ہیں جب کہ اس دوران انہیں تھرڈ ڈگری ٹارچر بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اہلکار تکنیکی مسائل سے بخوبی واقف تھے اس لئے انہوں نے فرانزک تحقیق سے بچنے کے لئے مجھ سے ہی موبائل فون سمیت لیپ ٹاپ ڈیٹا ضائع کرایا جب کہ اس سے قبل پولیس کی جانب سے پوسٹ مارٹم رپوٹس تبدیل کرنے کے لئے کئی بار دباؤ بھی ڈالا گیا۔
دوسری جانب حکومت سندھ نے ایم ایل او تشدد کیس کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ طاہر نوید کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی جب کہ کراچی پولیس کے ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کا کہنا ہے کہ ایم ایل اوپر تشدد کی تحقیقات کے لئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کے سربراہ ڈی آئی جی عبدالخالق شیخ ہوں گے۔