اسلام آباد (نیوز ڈیسک )پاکستان اور سعودی عرب سمیت 8 مسلم ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے کی حمایت کر دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، قطر اور مصر نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا اور ان کے پیش کردہ منصوبے کا خیر مقدم کیا۔سعودی خبر ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ریاض غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے صدر ٹرمپ کی قیادت اور ان کی سنجیدہ کوششوں کو سراہتا ہے اور انہیں اعتماد ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے امن کی راہ ہموار کریں گے۔رپورٹس کے مطابق ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ خطے میں امن، جنگ کے خاتمے، جبری انخلاء روکنے اور غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے مثبت پیش رفت ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے اس منصوبے کو حتمی شکل دینے اور اس پر عمل درآمد کے لیے تعاون جاری رکھا جائے گا تاکہ خطے میں دیرپا امن و استحکام ممکن ہو اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی بلا رکاوٹ یقینی بنائی جاسکے۔مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ غزہ سے جبری بے دخلی کو روکا جائے گا، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے بھی تعاون فراہم کیا جائے گا اور ایسا میکنزم تیار ہوگا جو سلامتی کی ضمانت دے اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا باعث بنے، تاکہ دو ریاستی حل کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ممکن ہوسکے۔امریکی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے اہم نکات میں مغربی کنارے کے اسرائیل کے ساتھ جبری الحاق کی مخالفت، 72 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا ہتھیار ڈال دینا اور اسرائیلی فوج کا تدریجی انخلا شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں عارضی طور پر بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور ایک عبوری انتظامیہ کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے جس کی نگرانی صدر ٹرمپ براہِ راست کریں گے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ خطے میں قیام امن کا ایک اہم موقع ہے اور پاکستان اس کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اس عمل میں فعال کردار ادا کرے گا، تاہم اسرائیل کا “ای ون بستی منصوبہ” دو ریاستی حل پر براہ راست حملہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یروشلم کو فلسطین سے کاٹنے کی کوششیں اور مغربی کنارے کی جغرافیائی تقسیم عالمی قوانین اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔