اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سردار سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں اہم قانون سازی کی گئی۔ اجلاس کے دوران متعدد بلز، جن میں پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025، فوجداری قوانین میں ترمیم اور حوالگی ملزمان سے متعلق قانون شامل ہیں، منظوری کے مراحل سے گزرے۔پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025 کو وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پیش کیا، جس کے تحت کوئی بھی پاکستانی شہری اپنی مرضی سے قومی شہریت ترک کر کے کسی اور ملک کی شہریت اختیار کر سکے گا۔فوجداری قوانین میں ترمیم کے بل کی منظوری بھی دے دی گئی۔
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ محض سزائے موت دینے سے جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں، بلکہ قانون کے درست اور منصفانہ اطلاق کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں جہاں سزائے موت واضح ہے، وہاں قانون اپنی جگہ قائم رہنا چاہیے، مگر دنیا کے کئی ممالک میں یہ سزا موجود نہیں پھر بھی جرائم کی شرح کم ہے۔ایوان میں حوالگی ملزمان سے متعلق ترمیمی بل بھی پیش کیا گیا، جس کی ابتدا میں سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے مخالفت کی، تاہم وزیر قانون نے وضاحت کی کہ دو طرفہ معاہدات کے تحت ایسے قوانین کا ہونا ضروری ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر ملزمان کا تبادلہ ممکن ہو سکے۔ بعد ازاں، بل منظور کر لیا گیا۔
اس کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی سینیٹ نے کثرت رائے سے منظور کیا۔اجلاس کے دوران سینیٹر علی ظفر نے حالیہ بارشوں اور تباہی پر حکومتی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیش گوئی کر دی تھی، لیکن اس کے باوجود انتظامیہ بروقت کارروائی نہ کر سکی۔ شہری چھتوں پر کھڑے ہو کر جانیں بچاتے رہے، جبکہ ریسکیو ادارے کہیں دکھائی نہیں دیے۔انہوں نے متاثرین کی فوری امداد اور حکومتی کارکردگی پر رپورٹ پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس پر ڈپٹی چیئرمین نے تجویز دی کہ ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس معاملے کا جائزہ لے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بارشوں سے ہونے والی تباہی پر تفصیلی بات چیت آئندہ پیر کو کی جائے گی۔ سینیٹ کا اجلاس پیر شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔