اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف سے نکالے جانے والے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ وہ کھسر پھسر پر قومی اسمبلی کی سیٹ کیوں چھوڑیں؟ پارٹی پر قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر جو غائب تھے، بانی نے انہیں نکالنے کا اور زین قریشی کو چھوڑ دینے کا کہا، اس پر شیر افضل نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی وجہ سے زین قریشی کا لحاظ کیا گیا ہے، وہ شاہ محمود کا بیٹا ہے اور ان کی قربانیاں ہیں، یہ ماننا پڑیگا، یہ موروثی سیاست کے زمرے میں نہیں بلکہ تفریق کے زمرے میں آتا ہے مگر امتیاز نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے مجھے نکالا اس طرح نکالے جانے کے بعد پی ٹی آئی میں کسی کا مستقبل محفوظ نہیں، کسی کو بھی اس طرح کھسر پھسر کے ذریعے نکالا جاسکتا ہے، یہ فیصلہ ہونا چاہیے کہ پارٹی سے نکالنے کے لیے کوئی جواب تو ہونا چاہیے۔شیر افضل نے کہا کہ 4 دن سے نعرے لگا رہاہوں مجھے نکالے جانے کی وجہ تو بتادیں، اتنی بھی ہٹ دھرمی اور مطلق العنانیت نہیں ہوتی، بانی نے خود کہا ہم کوئی غلام ہیں، غلام تو ہم ہیں ہی نہیں آواز تو ہم اٹھائیں گے، پارٹی کے انتہائی کلیدی عوامل پر بانی کو مس گائیڈ کیا جارہا ہے، قبضہ گروپ پارٹی پر قبضہ کرنے کے درپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ قسم اٹھاتا ہوں جب تک زندہ ہوں ان کے قبضے کا خواب چکنا چور کروں گا، میں کوئی بلاک نہیں بناؤں گا، میں بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں، پارٹی میں جو سمجھدار لوگ ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ پارٹی میں چل کیا رہا ہے۔شیر افضل نے کہا کہ کامیابی ہمارے کریڈٹ میں کوئی نہیں ہے، یہی دھکم پیل ہے ایک دوسرے کو گراکر آگے بڑھ رہے ہیں، ایک سال احتساب کرلیں، ہماری کون سی کامیابی ہے، کوئی نہیں ہے، جب کامیابی نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے سب کچھ غلط چل رہا ہے، ہمارا بنیادی کام ہے بانی کونکالنا، مینڈیٹ کی واپسی، عوام کو شعوردینا، ان کی ہمت بندھانا، 26 نومبرکے بعد ہمت بندھاتے، ہم ایک دوسرے کو گرانے میں لگے ہوئے ہیں، اب بہت ہوگیا، میں ان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے نکال دیا۔انہوں نے کہا کہ اب زبان کی لکنت ختم ہوگئی ہے اور ہوں بھی وکیل تو بولوں گا، قومی اسمبلی کی نشست کیوں چھوڑوں؟ اس کھسر پھسر پر چھوڑوں؟ جس کی نشست ہے جب وہ مجھے بلائے گا سنے گا اور کہے گا تو تب میں چھوڑوں گا۔