جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف، ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

datetime 20  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے، تمام ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں۔سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندو خیل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قتل کیس کے ملزم اسحٰق کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔قتل کیس میں ملزم اسحق کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ایک موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ادارہ بھی اتنا ہی سچ بولتا ہے جتنا ہمارا معاشرہ، 40 سال بعد منتخب وزیر اعظم کے قتل کا اعتراف کیا گیا، وزیراعظم کے قتل سے بڑا جرم کیا ہوسکتا ہے؟ کسی کو ذمہ دار قرار دے کر سزا دی جانی چاہیے تھی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ 2017 سے کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے، تمام ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں۔جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ریاست کی کیا بات کریں؟ 3 وزرائے اعظم مارے گئے، تینوں وزرائے اعظم کے کیسز کا کیا بنا؟ بلوچستان میں ایک سینئر ترین جج بھی مارے گئے، کچھ معلوم نہیں ہوا، اصل بات کچھ کرنے کی خواہش نہ ہونا ہے،انہوں نے کہا کہ دیگر 2 صوبوں کی نسبت سندھ اور پنجاب میں پولیس کی تفتیش انتہائی ناقص ہے، جب تک ریاستی ادارے سیاسی انجینئرنگ میں مصروف ہوں گے تو ایسا ہی حال رہیگا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئین پر عمل ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس میں کہا کہ لوگوں کو اداروں پر یقین نہیں، لوگ چاہتے ہیں تمام کام سپریم کورٹ کرے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ ادارہ (سپریم کورٹ) بھی اتنا ہی سچ بولتا ہے، جتنا ہمارا معاشرہ، 40 سال بعد منتخب ایک وزیراعظم کے قتل کا اعتراف کیا گیا، وزیراعظم کے قتل سے بڑا جرم کیا ہوسکتا ہے؟ کسی کو ذمہ دار قرار دے کر سزا دی جانی چاہیے تھی۔جسٹس شہزاد ملک نے کہا کہ جس ملک میں وزیراعظم کا ایسا حال ہو تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا؟ وزیراعظم ایک دن وزیر اعظم ہاؤس تو دوسرے دن جیل میں ہوتا ہے، کسی کو معلوم نہیں کس نے کتنے دن وزیراعظم رہنا ہے۔عدالت نے پولیس کو ملزم اسحٰق کو گرفتار کرکے جیل حکام کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔ ملزم اس سے پہلے ضمانت حاصل کرنے کے بعد فرار ہوگیا تھا۔



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…