اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز پر دائر اپیل پر فیصلہ سنا دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل الیکشن کمیشن کا اختیار ہے،ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے عدالت نے پیر کی صبح سنایا۔چیف جسٹس نے فیصلہ پڑھ کر سنایا اور پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔
عدالت کا فیصلہ 5 صفر سے آیا جس میں 12جون کا ججز ٹربیونل تعیناتی کا رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیا گیا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی سنگل بینچ کا فیصلہ بطور عدالتی نظیر بھی پیش نہیں کیا جا سکتا، ہائیکورٹ جج نے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کی ملاقات نہ ہونا مدنظرنہیں رکھا، اگر ملاقات نہ ہونا مدنظر رکھتے تو ایسا فیصلہ نہ کیا جاتا۔عدالت نے کہا کہ تنازع جب آئینی ادارے سے متعلق ہو تو محتاط رویہ اپنانا چاہیے، الیکشن کمیشن نے استدعا کہ تھی کہ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن کا مؤقف تھا کہ ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کیاختیارات استعمال نہیں کرسکتی، آئینی اداروں کے مابین تنازع پر محتاط رویہ اپنانا چاہیے۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی کا اضافی نوٹ ہے۔واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 12 جون کو پنجاب الیکشن ٹربیونلز پرفیصلہ سنایا تھا جس میں عدالت نے پنجاب میں 6 الیکشن ٹربیونلز تشکیل دیے تھے، ہائیکورٹ نے ٹربیونلز کیلئے ججز تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔فیصلے میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی کا اضافی نوٹ بھی شامل ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے جج نے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کی ملاقات نہ ہونا مدِ نظر نہیں رکھا، اگر ملاقات نہ ہونا مدِ نظر رکھتے تو ایسا فیصلہ نہ کیا جاتا، تنازع جب آئینی ادارے سے متعلق ہو تو محتاط رویہ اپنانا چاہیے۔عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے استدعا کہ تھی کہ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتی۔واضح رہے کہ 24 ستمبر کو سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔