جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا وضاحتی فیصلہ چیلنج کردیا

datetime 27  ستمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مفروضوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے 14 ستمبر کی وضاحت کو چیلنج کر دیا اور فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے 8 ججوں نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے وضاحتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس الیکشن کمیشن نے اعتراضات کرتے ہوئے درخواست دائر کردی۔

اکثریتی ججز کی 14 ستمبر کی وضاحت پر الیکشن کمیشن نے نظرثانی دائر کردی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے پر تاخیر کا ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں۔نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 12 جولائی کے فیصلے کی وضاحت 25 جولائی کو دائر کی۔درخواست میں کہاگیاکہ سپریم کورٹ نے 14 ستمبر کو وضاحت کا آرڈر جاری کیا، عدالت نے تحریک انصاف کو جواب کے لیے کب نوٹس جاری کیا، تحریک انصاف کی دستاویز پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا۔نظر ثانی درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے تحریک انصاف کی دستاویزات پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب نہیں کیا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کے بعد پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی ہے، سپریم کورٹ 14 ستمبر کی وضاحت پر نظرثانی کرے۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کی استدعا کرتے ہوئے استدعا کی کہ نظرثانی درخواست پر فیصلہ ہونے تک عدالتی فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ مفروضوں پر مبنی ہے اور عدالت عظمیٰ تشریح کی آڑ میں آئین کو دوبارہ نہیں لکھ سکتی۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت نے تفصیلی فیصلے میں اپنے 12 جولائی کے احکامات سے انحراف کیا، تفصیلی فیصلے میں عدالت نے 41 ارکان کو تحریک انصاف تک محدود کردیا، آزاد ارکان کی سیاسی جماعت میں شمولیت کی معیاد تین دن ہے۔الیکشن کمیشن نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے ارکان کو 15 دن دے کر آئین کے الفاظ کو بدل دیا، آزاد ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بیان حلفی جمع کرائے، عدالتی فیصلے میں ارکان کے بیان حلفیوں کو مکمل نظر انداز کردیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کے سرٹیفکیٹس درست بھی مان لیں تو پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 39 نہیں بنتی، امیداروں کی جانب سے سیکشن 66 کے تحت پارٹی وابستگی کے ڈیکلیریشن جمع نہیں کرائے گئے۔الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ رولز 94 انتخابی نشان والی سیاسی جماعت کے لیے ہے، تحریک انصاف نے ججز چیمبر میں جو دستاویزات جمع کرائی وہ کبھی اوپن کورٹ میں پیش نہیں کی گئیں۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا، تحریک انصاف نے کسی فورم پر اپنے حق کا دعویٰ نہیں کیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ فل کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دعویٰ نہ کرنے والے کو پارٹی یا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…