ہفتہ‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2024 

الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا وضاحتی فیصلہ چیلنج کردیا

datetime 27  ستمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مفروضوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے 14 ستمبر کی وضاحت کو چیلنج کر دیا اور فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے 8 ججوں نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے وضاحتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس الیکشن کمیشن نے اعتراضات کرتے ہوئے درخواست دائر کردی۔

اکثریتی ججز کی 14 ستمبر کی وضاحت پر الیکشن کمیشن نے نظرثانی دائر کردی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے پر تاخیر کا ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں۔نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 12 جولائی کے فیصلے کی وضاحت 25 جولائی کو دائر کی۔درخواست میں کہاگیاکہ سپریم کورٹ نے 14 ستمبر کو وضاحت کا آرڈر جاری کیا، عدالت نے تحریک انصاف کو جواب کے لیے کب نوٹس جاری کیا، تحریک انصاف کی دستاویز پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا۔نظر ثانی درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے تحریک انصاف کی دستاویزات پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب نہیں کیا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کے بعد پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی ہے، سپریم کورٹ 14 ستمبر کی وضاحت پر نظرثانی کرے۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کی استدعا کرتے ہوئے استدعا کی کہ نظرثانی درخواست پر فیصلہ ہونے تک عدالتی فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ مفروضوں پر مبنی ہے اور عدالت عظمیٰ تشریح کی آڑ میں آئین کو دوبارہ نہیں لکھ سکتی۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت نے تفصیلی فیصلے میں اپنے 12 جولائی کے احکامات سے انحراف کیا، تفصیلی فیصلے میں عدالت نے 41 ارکان کو تحریک انصاف تک محدود کردیا، آزاد ارکان کی سیاسی جماعت میں شمولیت کی معیاد تین دن ہے۔الیکشن کمیشن نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے ارکان کو 15 دن دے کر آئین کے الفاظ کو بدل دیا، آزاد ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بیان حلفی جمع کرائے، عدالتی فیصلے میں ارکان کے بیان حلفیوں کو مکمل نظر انداز کردیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کے سرٹیفکیٹس درست بھی مان لیں تو پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 39 نہیں بنتی، امیداروں کی جانب سے سیکشن 66 کے تحت پارٹی وابستگی کے ڈیکلیریشن جمع نہیں کرائے گئے۔الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ رولز 94 انتخابی نشان والی سیاسی جماعت کے لیے ہے، تحریک انصاف نے ججز چیمبر میں جو دستاویزات جمع کرائی وہ کبھی اوپن کورٹ میں پیش نہیں کی گئیں۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا، تحریک انصاف نے کسی فورم پر اپنے حق کا دعویٰ نہیں کیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ فل کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دعویٰ نہ کرنے والے کو پارٹی یا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…