جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پنجاب اسمبلی نے39کھرب86ارب 69کروڑ سے زائد کے 41مطالبات زر کی منظوری دیدی

datetime 25  جون‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پنجاب اسمبلی کے ایوان نے39کھرب86ارب69کروڑ20لاکھ68ہزار مالیت کے 41مطالبات زر کی منظوری دیدی ،اپوزیشن کی کٹوتی کی 15تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں ۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بسلسلہ مد افیون کی مد میں 2کروڑ 11لاکھ 38 ہزار روپے ، مالیہ اراضی کی مد میں 9 ارب 52کروڑ 61لاکھ 58ہزار روپے، جنگلات کی مد میں 6ارب 28کروڑ 88لاکھ 8ہزار روپے ، رجسٹریشن کی مد میں 16کروڑ 72لاکھ 19ہزار روپے ،اخراجات برائے قانون موٹر گاڑیوں کی مد میں ایک ارب 3کروڑ 90لاکھ 9ہزار روپے،دیگر ٹیکس و محصولات کی مد میں ایک ارب 45کروڑ 52لاکھ 59ہزار روپے کے مطالبات زر منظور کر لئے۔

انتظام عمومی کی مد میں 83ارب 42کروڑ 10لاکھ 45ہزار روپے، نظام عدل کی مد میں 37ارب 15کروڑ 57لاکھ 71ہزار روپے کا مطالبات زر منظور کر لیا، اخراجات برائے جیل خانہ جات و سزا یافتگان کی بستیوں کی مد میں 19ارب 75کروڑ 96لاکھ 80ہزار روپے،عجائب گھر کی مد میں 42کروڑ 60لاکھ 6ہزار روپے، صحت عامہ کی مد میں صحت عامہ 13ارب 92کروڑ 85لاکھ 84 ہزار روپے،ماہی پروری کی مد میں 1ارب 58کروڑ 89لاکھ 46ہزار روپے ، ویٹرنری کی مد میں 20ارب 16کروڑ 48لاکھ 83ہزار روپے، امداد باہمی کی مد میں 2ارب 25کروڑ18لاکھ 6ہزار روپے، صنعتیں کی مد میں 14ارب 5کروڑ 62لاکھ 67ہزارروپے کا مطالبات زر منظور کر لیے، متفرق محکمہ جات کی مد میں 22ارب 31کروڑ 88لاکھ 55ہزار روپے ، سول ورکس کی مد میں 21ارب 74کروڑ 16لاکھ 65ہزار روپے ، مواصلات کی مد میں 31ارب 89کروڑ 11لاکھ 28ہزار روپے، ہاسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ کی مد میں 5ارب 85کروڑ 56لاکھ 43ہزار روپے، ریلیف کی مد میں 19ارب 29کروڑ 95لاکھ55ہزار روپے ،ایوان نے پنشن کی مد میں 4کھرب 51ارب 40کروڑ روپے ،سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ کی مد میں 35کروڑ 87لاکھ 85ہزار روپے، سبسڈیز کی مد میں 72ارب 91کروڑ 13لاکھ 76ہزارروپے ،متفرقات کی مد میں 10 کھرب 45ارب 5کروڑ روپے، شہری دفاع کی مد میں ایک ارب 20کروڑ 98لاکھ 89ہزار روپے ، غلے اور چینی کی سرکاری تجارت کی مد میں 39ارب 35کروڑ 69لاکھ 95ہزار روپے ، قرضہ جات برائے سرکاری ملازمین کی مد میں ایک ہزار روپے،قرضہ جات برائے میونسپلیٹیز خود مختار ادارہ جات کی مد میں 82ارب 95کروڑ 29لاکھ 18ہزار روپے، سرمایہ کاری کی مد میں 3کھرب 16ارب 47کروڑ 21لاکھ 42ہزار روپے، ترقیات کی مد میں 5کھرب 10ارب 87کروڑ22لاکھ 7ہزارروپے، تعمیرات آبپاشی کی مد میں 26ارب 54کروڑ 24لاکھ 81ہزار روپے ، سرکاری عمارات کی مد میں ایک کھرب 21ارب 57کروڑ 80لاکھ 21ہزار روپے اور قرضہ جات برائے میونسپلیٹیز ، خود مختار ادارہ جات کی مد میں ایک ہزار روپے کے مطالبات زر منظور کرلئے گئے ۔

قبل ازیں صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے بجٹ پر بحث کے دوران صرف پوائنٹ سکورننگ کی ،پنجاب کا بجٹ خسارے کا بجٹ نہیں ،تنقید کی گئی کہ وزیر اعلی آفس کی عیاشیوں کیلئے 1.3ارب روپے مختص ہیں ،اپوزیشن کو بتانا ہے 95کروڑ روپے یوٹیلٹی بلز، تنخواہوں اور آپریشنل اخراجات اور 5کروڑ روپے غیر ملکی وفود کیلئے رکھے گئے ہیں، کسان زراعت کیلئے اقدامات پر وزیر اعلی کی تعریفیں کررہے ہیں ،پتہ نہیں اپوزیشن کون سے کسانوں کی بات کررہی ہے، مہنگائی کی شرح 11.8فیصد پر آ گئی ،پنجاب میں روٹی 12روپے کی مل رہی ہیں ، کھانے پینے کی دیگر چیزیں سستی ہوئی ہیں، اپوزیشن والے خود خریداری نہیں کرتے تو اس لئے انہیں قیمتوں کابھی پتہ نہیں ۔پنجاب اسمبلی کااجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 39منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ اللہ کی ذات کا شکر ہے جس نے مجھے بے مثال تاریخی ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کا موقع دیا،نوازشریف کی دور اندیشی ہمارے لئے مشعل راہ ہے ،شہبازشریف نے خادم پنجاب بن کر عوام کی خدمت کی ،مریم نواز نے صوبے کی پائیدار ترقی و خوشحالی کی بنیاد رکھ دی ہے، 5446ارب روپے کا سرپلس بجٹ ہے ،جس میں 842ارب ترقیاتی بجٹ رکھا گیا جس کا سو فیصد کیش کور موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ممبران نے چار دن بجٹ بحث میں بھرپور حصہ لیا، بد قسمتی سے دوسری طرف سے جھوٹ اور گالی گلوچ کے تحت ایوان کا ماحول خراب کیا گیا، ہمارے ممبران کی جانب سے اچھی تجاویز آئیں ،اپوزیشن نے صرف پوائنٹ سکورنگ کی، رانا آفتاب اور احمد خان بھچر اگلے سال کیلئے ٹیم کو تیار کریں نہ کہ پوائنٹ سکورنگ کریں، اپوزیشن نے چار روز میں پندرہ گھنٹے میری قیادت اور میرے اوپر تنقید کی ،یہ کہا گیا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارے کا بجٹ ہے ،8سو سے 12سو ارب روپے خسارے کا بجٹ بتایا گیا، ہم پر تنقید کی گئی کہ وزیر اعلی آفس کی عیاشیوں کیلئے 1.3ارب روپے مختص ہیں ، بتانا ہے اس کے کل 728ملازمین ہیں ،95کروڑ روپے یوٹیلٹی بلز، تنخواہوں اور آپریشنل اخراجات اور غیر ملکی وفود کیلئے 5کروڑ روپے رکھے گئے، گورنر ہائوس کیلئے ایک ارب ساٹھ کروڑ مختص ہیں، گورنر ہائوس کے 82کروڑ تنخواہوں،الائونس ،70کروڑ روپے آپریشنل پی او ایل ، ایل پی آر کیلئے 10کروڑ 42لاکھ روپے اورانٹریٹمنمٹ کیلئے ایک کروڑ 58لاکھ روپے کا بجٹ ہے، ہم کمرشل بینکوں سے قرض لے کر گندم لیتے رہے ،پہلی بار اس اکائونٹ کو زیرو کردیں گے، کسان زراعت کیلئے اقدامات پر وزیر اعلی کی تعریفیں کررہے ہیں ،پتہ نہیں اپوزیشن کون سے کسانوں کی بات کررہی ہے، زراعت کے لئے 117ارب روپے مختص ہے جس میں سے 64ارب ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے، سماجی تحفظ کے لئے130 کروڑ روپے، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ 120کروڑروپے مختص ہیں،

اگلی مالی سال کے بجٹ تک پنجاب کے سب اضلاع میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ذریعے صفائی کریں گے، وزیر اعلی کسان کارڈ کیلئے 10ارب روپے رکھا گیا ہے ،وزیر اعلی روشن گھرانہ پروگرام کیلئے 4ارب روپے رکھا گیا ہے، سو یونٹ والے صارفین کو سولر سسٹم فری دیں گے،پھر دو سو یونٹ ،تین سے چار سال میں پنجاب میں تین سو یونٹ کے لئے سولر دیں گے، اپنی چھت اپنا گھر غریبوں کو دیں گے ،اپنی زمین ہوگی تو بلاسود قرض دیں گے، طلبہ کیلئے لیپ ٹاپ کیلئے 6ارب روپے رکھا ہے، یہاں طلبہ کو گمراہ کیا جاتا رہا ، ہم ان کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ ،یونیورسٹیوں میں سہولیات دیں گے ،طلبہ و طالبات کو ای بائیکس دیں گے، ماحولیات کے معاملے پر پہلی بارسموگ پالیسی بنائی گئی ہے جس کے لئے22ارب روپے مختص کئے گئے اقلیت کیلئے ڈھائی ارب روپے ، لائیو سٹاک کے لئے کارڈ دیں گے۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ زراعت پر سبسڈی کے لئے 26ارب روپے اور ٹرانسپورٹ کیلئے 24ارب روپے رکھا گیا ہے،تنخواہوں میں اضافے کی وجہ سے اس رقم کو 513سے بڑھاکر 603اور پنشن کی مد میں اضافے سے کی وجہ سے فنڈز کو392 سے بڑھاکر 451ارب روپے رکھا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 11.8فیصد پر آ گئی ،پنجاب میں روٹی 12روپے کی مل رہی ہیں ، کھانے پینے کی دیگر چیزیں سستی ہوئی ہیں، اپوزیشن والے خود خریداری نہیں کرتے تو اس لئے انہیں قیمتوں کابھی پتہ نہیں ۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میںپرائمری سیکنڈری ہیلتھ کیلئے 42.60ارب روپے رکھے ہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب کا عوام کے لئے ائیر ایمبولینس شروع کرنے کا فیصلہ بہت بڑا قدم ہے ،جنوبی پنجاب سنٹرل پنجاب شمالی پنجاب کیلئے الگ الگ ائیر ایمبولینس ہوںگی جس پر حکومت کام کررہی ہے، ہم نے پنجاب میں ایک بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا،صوبائی ٹیکس ریونیو کا ہدف 471ارب اورصوبائی نان ٹیکس ریونیو ہدف 486ارب روپے ۔ پنجاب اسمبلی کا بجٹ آج بدھ کے روز باضابطہ منظور کیا جائے گا جبکہ ایوان میں ضمنی بجٹ پر بحث اور منظوری کا مرحلہ شروع ہوگا۔سپیکر نے ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج بروز بدھ 26جون دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…