ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میں نے یہ وقوعہ نہیں کرایا ،میرا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں’ بانی پی ٹی آئی کا9مئی سے لا تعلقی

datetime 16  جولائی  2024
عمران خان
عمران خان
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف 9 مئی کے 12مقدمات میں پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر بحث کے بعد جسمانی ریمانڈ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔لاہور کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج خالد ارشد نے سماعت کی ۔بانی پی ٹی آئی کی وٹس ایپ کال کے ذریعے پیشی ہوئی جبکہ اس موقع پر تفتیشی افسران اور پراسیکیوشن عدالت میں موجود رہے۔جج خالد ارشد نے بانی پی ٹی آئی کو کیسز اور وکلا ء کے بارے میں بتایا۔اس موقع پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جج صاحب آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں، جس پر جج نے اجازت دیتے ہوئے کہا کہ آپ بات کریں۔بانی پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے 9مئی سے متعلق انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ وقوعہ نہیں کرایا ،میرا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں ،میرے اوپر وزیر آباد میں حملہ ہوا میری حکومت کے باوجود میری مرضی کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔

میں تو اسلام آباد میں تھا ،مجھے وہاں شیشے توڑ کرگرفتار کیا گیا،میں نے تو کہا کہ جب بھی احتجاج کرنا ہے پرامن کرنا ہے ، ہمارے لوگ پرامن تھے جن پر گولیاں چلائی گئیں، اسلام آباد ہائیکورٹ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز غائب کردی گئیں ،میرے گھر میں حملہ کیا گیا ،میں نے پر امن احتجاج کا کہا تھا ،نو مئی جلائوگھیرائوکی جوڈیشل انکوئری کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دے رکھی ہے ،میں نے چیف جسٹس پاکستان کو یاد دہانی کروائی ہے ہماری درخواست پر سماعت کرے ۔ بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے ،جس کے چاہتے ہیں گھر میں گھس جاتے ہیں ۔جج ارشد خالد نے کہا کہ آپ کا تمام بیان اور وکلا کے دلائل آرڈر کا حصہ بنائوں گا ، آپ کو سن لیا ہے قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا ۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 12مقدمات ہیں، مقدمات کی تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔بانی پی ٹی آئی کے کے وکیل نے کہا کہ ویڈیو لنک پر حاضری سے جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا ،بغیر ملزم کے پیش ہونے کے جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا ۔وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق ملزم کو گرفتاری ڈالنے کے بعد کمرہ عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے ،قانون کے مطابق 24 گھنٹوں میں ملزم کو متعلقہ عدالت کے روبرو پیش کرنا ہوتا ہے ،قانون بڑا واضح ہے لیکن یہاں ایسا عمل نہیں کیا جارہا ۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر لیٹ ہو بھی جائیں تو راہدری ریمانڈ لیا جا سکتا ہے۔

جج خالد ارشد نے کہا کہ اگر حکومت نوٹیفکیشن جاری کردے تو پھر سماعت ہوسکتی ہے۔عثمان گل نے کہا کہ جی بالکل عدالت سماعت کر سکتی ہے لیکن آپ کو عدالت اڈیالہ جیل لے کر جانا ہوگی،یہ آپ کو جھانسے میں لاکر آپ سے غیر قانونی اقدام کروانا چا رہے ہیں، ہم اپنے دلائل کو مختصر کرتے ہیں لیکن یہ ایسا نہیں کرسکتے ۔پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے پاس اختیار ہے وہ ویڈیو لنک پر ملزم کی حاضری لگوائے ،اس سے پہلے شاہ محمود قریشی کی بھی ویڈیو لنک سے حاضری لگائی گئی تھی ۔جج خالد ارشد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ملزم کو دیکھ کرپانچ منٹ گفتگو کی وہ بالکل ٹھیک نظر آئے ۔بانی پی ٹی آئی اچھے طریقے سے بات بھی کر رہے تھے ،بانی پی ٹی آئی نے بھی عدالت کو اپنے موقف سے آگاہ کیا، بانی پی ٹی آئی صحتمند ہیں وہ گفتگو کے دوران دو بار کھڑے ہوئے ۔وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ یہ تو اچھی بات ہے ہم آپ کو گواہ بنائیں گے ۔جج ارشد خالد نے کہا کہ میں نے جج کی نظر سے دیکھا اور وہ چیزیں آپ کو بتا دیں۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کے وکلاء عدالت پر دبا ئوڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم پراسکیوٹر کے اس بیان پر سخت اعتراض کرتے ہیں،عدالت نے ہمیں تسلی سے سنا یہ سراسر الزام ہے۔ جج خالد ارشد نے کہا کہ عدالت پریشان نہیں ہوتی ۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں جو ویڈیوز ملی ہیں ان کی تفتیش کریں گے ،جو رپورٹ ہو گی عدالت میں پیش کریں گے ،اگر ہمیں پھر ریمانڈ کی ضرورت ہو گی تو مانگیں گے ورنہ جوڈیشل کرنے کی استدعا کریں گے ۔پراسیکیوٹر نے یہ بھی کہا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم انہیںجیل سے نکالیں گے،ہم نے ان سے جیل میں ہی تفتیش کرنی ہے ۔عدالت نے کہا کہ آپ ملزم کو کیوں پیش نہیں کر سکتے ۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ سکیورٹی کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی کو پیش نہیں کر رہے ۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل نے کہا کہ یہ حکومت کی نااہلی ہے کہ ایک شخص کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے ۔جس پر پراسکیوٹر نے کہا ملزم کو سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پیش کرنا ممکن نہیں ۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم قانون کی بات کر رہے ہیں، پراسکیوٹر ہم کو دیکھا دیں کہ کہاں لکھا ہے ہم مان لیں گے۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ کیس ہمارے لیے بہت اہم ہے، ہم تو سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایک سال سے زائد کا وقت تھا یہ کر سکتے تھے لیکن ان کی بدنیتی ہے،بانی پی ٹی آئی تو 5 اگست سے ان کی کسٹڈی میں ہیں۔عثمان گل نے کہا کہ یہ آپ کا کندھا استعمال کر رہے ہیں۔ جج خالد ارشد نے استفسار کیا ایسی صورتحال میں کیا ہوسکتا ہے۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ ان کی استدعا مسترد کریں،یہ تفتیش کرنا چاہتے ہیں وہ کرتے رہیں ،یہ نہیں ہو سکتا کہ کسٹڈی لے کر تفتیش کریں۔عثمان گل نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے وکیل نے اگر اعتراض نہیں کیا تو اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون بڑا واضح ہے، سیکشن 35 کہتا ہے کہ رولز بنائیں، ایسا کوئی آڈر اور ریکارڈ موجود نہیں جس سے یہ واضح ہو کہ بانی پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں پیش نہیں کیا جاسکتا ، کیا حکومت کا کوئی نوٹیفکیشن موجود ہے۔بانی پی ٹی آئی کو 9 مئی کو اسلام آباد میں گرفتار کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ گرفتاری درست ہے اور سپریم کورٹ نے کہا کہ گرفتاری درست نہیں ، یہاں اب فیصلہ کس کا مانا جائے گا، وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے،پورا پاکستان آرٹیکل 4 اور 5 پر کھڑا ہے، پاکستان کا آئین ہر شہری کو لبرٹی فراہم کرتا ہے، ہمارا اعتراض ہے کہ پہلے یہ طے کیا جائے کہ کیا ایسے سماعت کی جا سکتی کے۔سرکاری وکیل نے کہا کہ لائن حاضری بھی اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے، ورنہ ثبوت ہی ریکارڈ نہ ہوں۔جج خالد ارشد نے استفسار کیا آپ بانی پی ٹی آئی کو کیوں پیش نہیں کر رہے ، آپ یہ بتائیں کہ آپ بانی پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں کیوں پیش نہیں کر رہے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ امن و امان کا مسئلہ ہے ۔

جج خالد ارشد نے سماعت کے دوران وقفے بھی کئے ۔بعد ازاں سماعت شروع ہونے پر عدالت نے کہا کہ ریمانڈ کے لیے ملزم کا فزیکل حالت میں پیش ہونا لازم ہے،سیکشن21 دو میں یہ اختیار حکومت کے پاس ہے ،اس کا ایک مکمل طریقہ کار درج ہے۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی بالکل آپ درست فرما رہے ہیں ہمارا بھی یہی مدعا ہے۔پنجاب حکومت نے بانی پی ٹی آئی کی واٹس ایپ پر ویڈیو کال کے ذریعے حاضری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جسے عدالت میں پیش کیا گیا۔عثمان گل نے اعتراض اٹھایا کہ حکومت نے جو نوٹیفکیشن پیش کیا ہے وہ صرف جیل ٹرائل یا جیل سماعت تک محدود ہے، پراسکیوشن نے جو نوٹیفکیشن پیش کیا وہ اوریجنل نہیں ہے۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن قابل قبول نہیں ہے، عدالت کی فائل میں اصل نوٹیفکیشن لگتا ہے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں 30 منٹ دیں ہم اوریجنل نوٹیفکیشن منگوا لیتے ہیں۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے تحفظ کے لیے ان کو یہاں پیش نہیں کیا جا سکتا ، امن و امان کی صورتحال کے باعث ملزم کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری مکمل کی جائے۔ جج خالد ارشد نے کہا کہ مجھے 10 منٹ دیں اس پر فیصلہ کر دیتا ہوں کہ سماعت ہوسکتی ہے یا نہیں۔عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ پر اس کے بعد دیکھتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…