اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف کے جلسہ منسوخی کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ جلسہ کرنا ان کا آئینی حق ہے میں ان کی درخواست کو منظور کرتا ہوں۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کو عدالتی حکم کے باوجود جلسے کی اجازت نہ دینے پرچیف کمشنر کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے دلائل دئیے۔
شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ 4 مہینے سے ہم جلسے کی اجازت مانگ رہے ہیں، جلسے کی اجازت ملی تو رات کی تاریکی پر جلسہ منسوخ کردیا گیا، منسوخی کا نوٹی فیکیشن رات ایک بجے بیجھا مگر کنٹینر پر قبضہ کرلیا جو ابھی تک واپس نہیں کیا اور نہ ہی ہمارے لوگوں کو چھوڑا گیا ہے۔ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ محرم الحرام کی وجہ سے ہم نے جلسہ منسوخ کیا، محرم کے 40ویں تک مجالس ہوتی ہیں اسی وجہ سے پولیس وہاں انگیج رہے گی، عدالت نے استفسار کیا کیا ان کا جلسہ محرم جلوس کے راستے میں آ جاتا ہے ؟شعیب شاہین نے کہا کہ فیض آباد دھرنا والے کیا ان کی اجازت سے بیٹھے ہیں، الیکشن کے بعد میرے ساتھ کیا ہوا، پر امن احتجاج پر میرے خلاف 7 مقدمات درج کروائے گئے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ محرم کے بعد یہ جہاں جلسہ کرنا چاہے جگہ اور تاریخ بتا دیں، شعین شاہین نے کہا کہ ہمارے علاوہ سب کو جلسے جلوسوں کی اجازت ہے، چیف کمشنر سے ملاقات کی تو ڈائرکٹ کہا کہ میرا آرڈر موجود ہے، جلسہ نہیں ہوسکتا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ 40واں چھوڑ دیں ڈبل 40واں کردیں کیونکہ اگلے ماہ سٹیٹ ایونٹس ہوتے ہیں، جلسہ کرنا ان کا آئینی حق ہے میں ان کی درخواست کو منظور کرتا ہوں، لا اینڈ آرڈر کے قانون پر آپ نے لوگوں کی بنیادی انسانی حقوق برباد کیے ہیں۔
عدالت نے وزارت داخلہ کے نمائندے سے استفسار کیا کہ وزارتِ داخلہ جلسے سے متعلق کیا کہتی ہے، نمائندہ نے کہا کہ وزارتِ داخلہ بھی محرم کے 40ویں کے بعد جلسے کا کہہ رہی ہے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ یہ تو ابھی محرم کا کہا جارہا ہے باقی سب کو پتہ ہے کہ کون کیا کررہا اور کس کے کہنے پر کررہا۔شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں جلسے کی اجازت دیں، ہم اپنی سیکورٹی کے تمام معاملات خود دیکھ لیں گے۔عدالت نے دونوں فریقین کو بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک چیف جسٹس کی عدالت میں مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔