کابل (این این آئی)افغان حکومت نے پاکستان سے واپس جانے والے شہریوں کو قبول کرنے سے انکارکرتے ہوئے ان کی اپنی ہی زمین ان کے لیے تنگ کردی۔وائس آف امریکہ کے مطابق پاکستان میں مقیم 37 لاکھ افغان شہریوں میں سے 17 لاکھ سے زائد غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد 7 لاکھ سے زائد افغان شہری فرار ہوکر پاکستان آئے، ملکی سالمیت کے پیش نظر حکومت پاکستان نے غیر قانونی افغان باشندوں کو اپنے ملک واپس جانے کا حکم دیا،افغان باشندوں کو اپنے ملک افغانستان واپس پہنچنے پر بیشمار دشواریوں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے، افغان حکومت نیاپنیشہریوں پراپنا سامان ساتھ لانے پربھی پابندی عائدکردی،افغان شہریوں کو اپنے ملک میں داخل ہونیکی اجازت نہ دینا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اپنے ضروری سامان سے محرومی کے باعث افغان شہری اپنے ہی ملک میں روزگار کمانے سے قاصرہیں،حکومت اور شہریوں کے مابین ریاستی معاہدے کا تقاضہ ہے کہ افغان حکومت اپنے شہریوں کو واپس آنے کی اجازت دے اور انہیں تمام سہولیات بھی فراہم کرے۔ اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے والے حکمران نہیں بلکہ ملک دشمن عناصر کہلائے جاتے ہیں۔افغان شہریوں نے کہا کہ چالیس سال پہلے ہم افغانی پاکستان آئے تھے اور پاکستان حکومت نے ہمیں اجازت دی کہ ہم اپنا سامان بھی لے آئیں،اب افغان حکومت کو بھی چاہیے کہ ہمارا سامان وہاں لے کر جانے کی اجازت دے تاکہ ہم اپنا روزگار چلا سکیں۔ان کے پاس اپنی مشینیں اورگھرکا سامان ہے۔
انہیں پاکستان میں جو سہولیات مل رہی تھیں وہ افغانستان میں بھی مل جائیں تو ہم بہت خوش ہونگے۔ماضی میں بھی ڈنمارک، برطانیہ، ناروے اور کئی دیگر ممالک مہاجرین کو ان کے ملک کے حالات بہتر ہونے پر واپس بھیج چکے ہیں،تمام ممالک نے نہ صرف اپنے شہریوں کو واپس قبول کیا بلکہ انہیں تمام حقوق اور سہولیات بھی فراہم کیں۔کیا اپنے ہی شہریوں کو مسترد کرنے والے ریاستی حکمران کہلانے کے قابل ہیں؟