اسلام آباد (این این آئی)ملٹری کورٹس کو دوبارہ بحال کیا جائے، عدالت عظمیٰ نے ملٹری کورٹس کو ختم کرنے کا فیصلہ عجلت میں کیاہے، اس فیصلے سے شہداء کے ورثاء کے زخموں پر نمک پاشی ہوئی ہے، شہداء کے خون سے کسی کو بیوفائی نہیں کرنے دیں گے، سپریم کورٹ کافیصلہ دہشت گردوں اوربلوائیوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے، اس اقدام کلبھوشن جیسے بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کو حوصلہ ملا ہے، شہداء ہماری عزت عظمت اور ہماری ان و شان ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اور عدالت عظمی یہ فیصلہ واپس لیں، ملٹری کورٹ وقت کی ضرورت ہے ،پیر کو سپریم کورٹ میں اس حوالے سے درخواست دائر کرینگے۔
ان خیالات کا اظہار شہداء فورم کے زیر اہتمام شہداء کے ورثاء نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے ۔،شہداء کے ورثاء میںنوابزادہ جمال ریئسانی، حاجی ثناء اللہ خان، رحیم اللہ، وزیر فرمان الہی انور زیب، فوزیہ، محمد جمشید و دیگر شامل تھے،ورثائنے کہا کہ ہمارا یہاں جمع ہونے کا مقصد یہ ہے کہ ہم شہداء فورم کے پلیٹ فارم سے ملٹری کورٹس کی بحالی کیلئے تحریک چلائیں گے ،سپریم کورٹ کا فیصلہ دہشت گردوں اوربلوائیوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے اس اقدام کلبھوشن جیسے بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کو حوصلہ ملا ہے ، اس حوالے سے شہداء کے وارث پیر کو سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے،
انہوں نے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے شہداء کا خون راہیگاں نہ جانے دیں فوجی عدالتوں کو کام جاری رکھنے دیں اس سے شہداء کے ورثاء کو انصاف ملے گا عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کے کیس کا فیصلہ جلد کیا جائے، جاسوس نیٹ ورک اور جاسوسوں کی حوصلہ شکنی کی جائے، ملکی سلامتی کو کسی طور پر دائو پر نہ لگایا جائے، شہداء کے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے، ملک کے غیر معمولی اقدامات کا تقاضا ہے کہ ایسے کیسز کو فوجی عدالتوں میں چلنے دیا جائے، سول عدالتوں میں ان مقدمات کی سماعت کسی طور قبول نہیںہے ،دشمن قوتوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کیلئے ملٹری کورٹس کو بحال کیا جائے،
ہمارے شہداء نے ملکی دفاع کیلئے قربانیاں دی ہیں، ان کے ذاتی کوئی مقاصد نہیں ہیں ،فوجی عدالتوں کی بندش سے شہداء کے ورثاء کے دل زخمی ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اور عدالت عظمی یہ فیصلہ واپس لیں،جان کی قربانی سے بڑی کوئی دوسری قربانی نہیں ہوتی یہ سب سے بڑی قربانی ہوتی ہے غداروں اور ملک دشمن عناصر کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ ہمارے خون کے ساتھ کھیلے بھارت نے اس فیصلے کو بہت اچھالا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان ملک دشمن عناصر کے خلاف کھڑے ہوں،دہشت گردی سے متاثر جو لوگ ہیں ان کا خیال رکھا جائے، شہداء کے بچے اور خاندان آج اس ناانصافی کے خلاف سراپاً احتجاج ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ شہداء نے پہلے بھی قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی قربانیاں دیں گے ،
ملٹری کورٹس کی بحالی سے شہداء کے ورثاء کو انصاف ملے گا ،عدلیہ اپنے فیصلے کو واپس لے ملٹری کورٹ وقت کی ضرورت ہے یہ شہداء کے ورثاء کے دل کی آواز ہے ،ورثاء شہداء نے کہا کہ آج دہشت گردی عروج پر ہے ،آئے روز دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور دہشت گردوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں اور انہیںقرار واقعی سزا دی جائے، شہداء کا خون پوری قوم کے ذمے قرض ہے ، چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ اس فیصلے کو ختم کرکے ملٹری کورٹ کو دوبارہ بحال کیا جائے ،پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میںبھارت ملوث ہے، بھارت نے پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کیلیے سازشیں کررہا ہے ہم نے اس فیصلہ آنے کے ساتھ ہی اس پلیٹ فارم سے متحد ہوکر جدوجہد کرنے کا عزم کیا ہے ہم کلبھوش نیٹ ورک کے خلاف آخری حد تک جائیں گے اور انٹرنیشنل قاتل کلبھوشن یادیو کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلیے اپنا کردار ادا کریں گے۔