مستونگ/ہنگو/اسلام آباد /کوئٹہ /پشاور (این این آئی) بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خود کش دھماکے اور خیبر پختونخوا کے شہر ہنگو کے دوابہ تھانے کی حدود میں ہونے والے 2 دھماکوں کے نتیجے میں پولیس افسر اور اہلکاروں سمیت کم از کم 59افراد جاں بحق اور بیسیوں زخمی ہوگئے دھماکے کے بعد سامنے آنے والی غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں دیکھی گئیں،جن میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ہے جبکہ صدر مملکت عارف علوی ، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ، صوبائی وزرائے اعلیٰ ، گور نرز ، چیئر مین سینٹ ، اسپیکر قومی اسمبلی ، سابق وزرائے اعظم سمیت سیاسی مذہبی رہنمائوں نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ذمہ دار افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں،دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہو سکتے،
پورا پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خلاف متحد ہے۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں ڈی ایس پی سمیت 53افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوگئے ۔مستونگ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میدیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نثار احمد نے بتایا کہ ہسپتال میں 16لاشیں لائی گئیں جبکہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ڈاکٹر سعید میروانی نے تصدیق کی کہ ان کے پاس 32 لاشیں لائی گئی ہیں۔سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے کہا کہ مستونگ دھماکے میں جان کی بازی ہارنے والے 5 افراد کی لاشیں یہاں لائی گئی ہیں۔ڈاکٹر سعید میروانی نے بتایا کہ ہسپتال میں اب تک 100 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا ہے اور جن کی حالت تشویش ناک تھی، انہیں کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔انہوںنے بتایا کہ ڈی ایچ کیو مستونگ میں 20 زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ڈپٹی کمشنر مستونگ عبدالرزاق ساسولی نے بتایا کہ سیکڑوں افراد پر مشتمل جلوس مدینہ مسجد سے شروع ہوا اور جب الفلاح روڈ پہنچا تھا کہ خودکش بمبار نے نشانہ بنایا۔
اسسٹنٹ کمشنر مستونگ عطا اللہ منعم نے بتایا کہ دھماکا جشن عید میلاد النبی صل اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس کیلئے جمع افراد کے قریب ہوا۔اسسٹنٹ کمشنر نے تصدیق کی کہ دھماکا موقع پر موجود مستونگ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب ہوا۔سٹی اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد جاوید لہڑی نے کہا کہ دھماکا خودکش تھا اور بمبار نے خود کو ڈی ایس پی علی نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔جاوید لہڑی نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے خود کو ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری کی گاڑی سے ٹکرایا جس کے بعد دھماکا ہوا۔دھماکے کے بعد سامنے آنے والی غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں دیکھی گئیں۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) منیر احمد نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ بمبار نے ڈی ایس پی کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑایا، انہوں نے کہا کہ دھماکا مسجد کے قریب ہوا جہاں لوگ عام تعطیل کے موقع پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس کے لیے جمع تھے۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
آئی جی بلوچستان عبد الخالق شیخ نے کہا کہ مستونگ میں ایک بہت ہی افسوس ناک واقعہ ہوا جہاں ڈی ایس پی نواز گشکوری نے خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی۔انہوںنے کہاکہ ڈی ایس پی نواز گشکوری شہید ہوئے اور مزید تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور بے گناہ شہری بھی شہید ہوئے ہیں۔آئی جی بلوچستان نے کہا کہ فوری طور پر ایسے واقعات روکنے کیلئے کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا، مستونگ میں پہلے کچھ گروپ متحرک تھے۔ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستونگ میں متحرک گروپس کے خلاف آپریشن جاری ہیں، ماضی میں مستونگ میں داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔دریں اثناء مستونگ خودکش دھماکے کے بعد دوپہر 2 سے پہر 3 بجے کے درمیان ایس ایچ او جاوید لہڑی نے بتایا کہ دھماکے کی جگہ کے قریب ایک اور زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی۔انہوں نے بتایا کہ یہ دھماکا محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کی جانب سے بس اسٹاپ کے قریب کنٹرولڈ ہینڈ گرینیڈ ناکام بنانے کی کوشش کے دوران ہوا۔اہلکار نے کہا کہ کسی بھی حادثے سے بچنے کے لیے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ۔بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ دشمن بیرونی حمایت سے بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن تباہ کرنا چاہتا ہے، یہ دھماکا ناقابل برداشت ہے۔انہوںنے کہاکہ نگران وزیر اعلیٰ علی مردان ڈومکی نے حکام کو دھماکے کے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔بعد ازاں پریس کانفرنس میں صوبائی نگران وزیر نے کہا کہ دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد بدقسمتی سے بڑھی ہے اور انکشاف کیا کہ متعدد خاندانوں نے اپنے پیاروں کی ہسپتال لائے بغیر تدفین کی۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے متعلقہ تعداد کو جاں بحق افراد کی سرکاری سطح پر جاری فہرست میں شامل نہیں کیا ہے۔
جان اچکزئی نے کہا کہ جہاں تک زخمیوں کا تعلق ہے تو کئی افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں انتہائی نگہداشت اور ٹراما سینٹر میں منتقل کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر ان کی حالت مزید خراب ہوئی تو انہیں کوئٹہ سیکراچی منتقل کیا جائے گا۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مستونگ میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک سے دہشت گردی کا جڑ سے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار افسوس کیا اور جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت اور اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا کی۔صدر مملکت نے زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی پر زور دیا اور ان کی جلد صحت یابی کی بھی دعا کی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ مستونگ اور ہنگو میں دہشت گردی حملوں نے ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والے واقعات کے زخم تازہ کر دیے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عید میلاد النبیۖ کے جلوس میں شرکت کے لیے آئے معصوم لوگوں پر حملہ انتہائی قبیح عمل ہے، دہشت گردوں کا کوئی دین اور مذہب نہیں ہوتا۔انہوںنے کہاکہ ریسکیو آپریشن اور امدادی کارروائیوں میں تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور زخمیوں کے علاج معالجے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے مستونگ میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہو سکتے، پورا پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خلاف متحد ہے۔انہوںنے کہاکہ دہشت گرد عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، سیکیورٹی فورسز اور عوام کے تعاون سے دہشت گردی کی عفریت کا مکمل خاتمہ کریں گے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے بیان میں کہا کہ معصوم شہریوں پر بزدلانہ حملے پر انتہائی دکھ ہے اور ایسے گھناؤنے اقدامات کے لیے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے واقعہ کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو بہتر معیار کی طبی سہولت فراہم کی جائے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مستونگ دھماکے کے مناظر بڑے دلخراش ہیں اور شہیدوں کے خاندانوں کے لیے دعا گوہ ہیں۔سوشل میڈیا پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ انسانی زندگیاں خطرے میں ہیں اور دہشت گردوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم بطور قوم بزدل نہیں ہیں۔ایران نے بھی مستونگ دھماکے کی مذمت کی اور وزارت خارجہ کے ترجمان نصیر کنعانی نے کہا کہ دھماکے سے واضح ہے کہ دہشت گردو پیغمبر محمدۖ کی تعلیمات سے دور ہیں۔انہوں نے حکومت اور پاکستان کے عوام اور خاص طور پر متاثرہ افراد کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ہنگو کے دوابہ تھانے کی حدود میں ہونے والے 2 دھماکوں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے۔خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے بتایا کہ گاڑی میں سوار دو خودکش حملہ آور مسجد میں داخل ہونے کے لیے پہنچے تھے لیکن وہاں تعینات پولیس اہلکاروں نے سخت مزاحمت کی۔انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک حملہ آور مسجد سے باہر ہلاک کر دیا گیا ،دوسرا خودکش حملہ آور مسجد میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔فیروز جمال شاہ نے بتایا کہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے اور فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بیشتر نمازی مسجد سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے، اگر بروقت حملہ آوروں کو نہ روکا جاتا تو جانی نقصان زیادہ ہونے کا اندیشہ تھا۔انہوں نے کہا کہ اب تک 5 افراد شہید اور 12 افراد زخمی ہیں، زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔علاوہ ازین ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ہنگو نثار احمد نے گفتگو میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ پہلا دھماکا تھانے کے داخلی دروازے پر ہوا جس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد جائے وقوع پر جمع ہوگئی، اس کے چند منٹ بعد پولیس اسٹیشن کے احاطے میں واقع مسجد کے اندر ایک اور دھماکا ہوا۔نثار احمد نے کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں مسجد کی چھت منہدم ہوگئی جس کے ملبے تلے 30 سے 40 افراد دب گئے۔ڈی پی او نے بتایا کہ دوسرا دھماکا نماز جمعہ کے خطبے کے دوران ہوا، دھماکے کے باعث مسجد کی چھت منہدم ہوگئی اور اہلکار نے آگاہ کیا کہ ملبے تلے تقریباً 30 سے 40 افراد کے دبے ہونے کی اطلاع ہے۔اہلکار کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے بھاری مشینری طلب کر لی گئی۔ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی نے بتایا کہ زخمیوں میں سے 6 افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور اس وقت ان کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔جائے وقوع پر موجود افراد نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کی ٹیمیں اور علاقے کے مقامی افراد ریسکیو آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں،حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔موقع پر موجود شہری زمان خان نے بتایا کہ جس وقت دھماکا ہوا اس وقت مسجد کے اندر تقریباً 60 سے 70 افراد موجود تھے۔
عینی شاہد کے مطابق مشتبہ خودکش حملہ آور نے مسجد کے گیٹ سے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم پولیس نے مزاحمت کی جس کے دوران اکثر لوگ مسجد کے احاطے سے نکل گئے ، دوسرے خودکش بمبار نے مسجد کے اندر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دوسری جانب خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان نے پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکام کو ریسکیو آپریشن تیز تر کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے متعلقہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ وہ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کریں اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔نگران وزیراعلیٰ نے ہنگو بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کر دی۔کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے ہنگو میں جائے وقوع کا دورہ کیا اور دھماکے کے جگہ کا معائنہ کیا اور کہا کہ ہمیں اپنے شہیدوں پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس جوانوں نے جوان مردی دیکھاتے ہوئے علاقے کو بڑے حادثے سے بچا لیا۔کور کمانڈر نے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، یہ لوگ مسلمان تو کیا انسان کہنے کے لائق نہیں ہیں۔خیبرپختونخوا کے نگران وزیراعلیٰ اعظم خان نے پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی اور متعلقہ حکام کو ریسکیو آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایت کی۔انہوں نے متعلقہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ امدادای سرگرمیوں کی نگرانی کریں اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولت فراہم کی جائے، وزیراعلیٰ نے ہنگو بھر میں ہنگامی صورت حال بھی نافذ کردی۔دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے ہنگو دھماکے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے کہا کہ قوم کے لیے اپنی زندگی پیش کرنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قوم متحد ہو کر کھڑی ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے ہنگو مسجد میں دھماکے کی شدید مذمت کی اور معصوم شہریوں کے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ معصوم اور بے گناہ شہریوں کی جانوں سے کھیلنا انتہائی شرم ناک اور بزدلانہ فعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ملک دشمن عناصر ملک میں امن سبوتاڑ کرنے کیلئے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔