کراچی (این این آئی)بینک دولت پاکستان نے ایکسچینج کمپنیوں کے شعبے میں بنیادی اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اصلاحات میں یہ بات شامل ہے کہ زرِ مبادلہ کا کاروبار کرنے والے صفِ اول کے بینک عوام کی زرِ مبادلہ کی جائز ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی ملکیت میں ایکسچینج کمپنیاں بنا سکیں گے۔ نیز، موجودہ ایکسچینج کمپنیوں کی مختلف اقسام اور ان کی فرنچائز شاخوں کو یکجا کرکے انہیں ایکسچینج کمپنیوں کے واحد زمرے میں تبدیل کردیا جائے گا
جس کا ایک مقررہ دائرہ کار ہوگا۔ مزید برآں، ایکسچینج کمپنیوں کے لیے کم از کم سرمائے کی شرائط (minimum capital requirement) 200 ملین روپے سے بڑھا کر 500 ملین روپے کردی گئی ہیں۔ بی زمرے کی ایکسچینج کمپنیوں (ای سی-بی) اور ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائز شاخوں کو مکمل ایکسچینج کمپنیوں میں تبدیل ہونے کے لیے درج ذیل پیشکش کی گئی ہے:زمرہ ب کی ایکس چینج کمپنیاں تین ماہ میں تمام ضوابطی تقاضے پورے کرنے کے بعد ایکس چینج کمپنی کی حیثیت حاصل کرسکتی ہیں؛ دوسری صورت میں ان کے لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے۔
ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائز شاخیں، تین ماہ میں تمام ضوابطی تقاضے پورے کرنے کے بعد، کسی دوسری کمپنی میں ضم ہو سکتی ہیں یا پھر اپنا کاروبار متعلقہ فرنچائز کو فروخت کرسکتی ہیں ۔درج بالا مقصد کے لیے زمرہ ب کی ایکس چینج کمپنیاں اور ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائز شاخیں تبدیلی کا اپنا منصوبہ جمع کرائیں گی اور ایک ماہ میں اسٹیٹ بینک سے اجازت نامہ (این او سی)حاصل کریں گی۔ان اصلاحات کا مقصد عوام کو خدمات کی بہتر فراہمی اور ایکس چینج کمپنیوں کے شعبے میں مسابقت اور شفافیت لانا ہے۔ اس طرح اس شعبے میں گورننس، داخلی جانچ پڑتال اور ضابطوں کی تعمیل کی روایت مضبوط ہونے کی امید ہے۔