اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر نے بتایا کہ انوار الحق کاکڑ کا نام سامنےآنے کے بعد بہت سی چیزیں واضح ہوگئیں، جب عمران خان وزیراعظم تھے تو انوارالحق کاکڑ کے ان کیساتھ بھی اچھے تعلقات تھے، اس سرکل میں شامل تھے جن سے عمران خان بلوچستان کے معاملات پر بات چیت کیا کرتے تھے، ایسی خوبی ہے کہ پی ٹی آئی سمیت سب پارٹیوں سے اچھے تعلقات ہیں۔
حامد میر کا مزید کہنا تھاکہ انوارالحق کی کوشش ہو گی کہ نگران حکومت سے کوئی ایسا تاثر نہ ملے کہ ان کی کابینہ میں کسی ایک پارٹی کا اثر و رسوخ ہو، انوار الحق کاکڑ کو جن لوگوں نے نگران وزیراعظم بنایا ہے ،اب تک ان کا نام مثبت طور پر لیا جارہاہے ، منفی لیں گے تو زیادہ سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ کے قریبی بندہ کہہ دیں گے ، ان کے صوبے سے بہت مسائل ہیں لیکن یہ ان کا مینڈیٹ نہیں ہوگا، ان کا مینڈیٹ الیکشن کرانا ہوگا، معاشی پالیسیاں جاری تو رہیں گی لیکن یہ ان کا مینڈیٹ نہیں ہوگا، وہ وزیراعظم بھی ہوں گے ، آئینی ذمہ داریاں بھی نبھائیں گے لیکن جو تعیناتیاں دو اڑھائی ماہ میں ہوچکی ہیں، اب نئی تعیناتیوں پر بھی پابندی لگ چکی ، ایسی صورتحال میں اثر ورسوخ شہبازشریف اور اسحا ق ڈار کا ہی ہوگا۔