اسلام آباد: وزیر داخلہ راناثںاء اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے موقع پر بشریٰ بی بی کی مزاحمت کی خبروں کی تردید کر دی۔انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے موقع پر ان کی اہلیہ کی جانب سے مزاحمت نہیں کی گئی،اس حوالے سے غلط خبریں چلیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ معلوم تھا کہ آج عمران خان سے متعلق فیصلہ آنا ہے ، ہم نے پیش بندی کے طور پر انتظامات کیے تھے کہ اگر عمران خان کو سزا ہو گئی تو انہیں زمان پارک سے فوری گرفتار کر لیا جائے گا دوسری صورت میں پولیس کی ٹیمیں واپس آ جائیں گی۔کیونکہ اگر عمران خان کو فیصلے کے دو چار گھنٹے بعد گرفتار کیا جاتا تو ہنگامہ آرائی کا خدشہ بھی موجود تھا۔
اس لیے فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر سزا ہوئی تو عمران خان کو فوری گرفتار کرنے کے انتظامات ہونے چاہئیے۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جب عمران خان کو گاڑی میں بٹھایا گیا تو ان کی اجازت سے منہ پر کپڑا ڈالا گیا کیونکہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ عمران خان شناخت ہوں یا وہ گاڑی شناخت ہو جس میں عمران خان کو لے جایا گیا۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ عمران خان کے گھر ایک بلٹ پروف کمرہ بنایا گیا تھا جب دروازہ نہیں کھولا گیا تو کٹر سے دروازہ توڑا گیا۔
اندر جا کر تلاشی کی اجازت لی گئی۔وہا ں سے 4 ٹیلی فون اور ایک لیپ ٹاپ بھی قبضے میں لیا گیا۔عمران خان کی گرفتاری ایک اچھے ماحول میں ہوئی، گرفتاری کے موقع پر چئیرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بھی موجود تھیں۔باتیں کی جا رہی تھیں کہ بشریٰ بی بی نے مزاحمت کی جس میں کوئی صداقت نہیں۔نہ ہی بشریٰ بی بی کی جانب سے کوئی بحث مباحثہ کیا گیا۔عمران خان خود چل کر گھر سے باہر آئے اور گاڑی میں بیٹھے۔