لندن/لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میری خواہش تھی ساتویں ایٹمی قوت کی طرح پاکستان کم از کم ساتویں اقتصادی اور معاشی طاقت بھی بنے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کچھ لوگوں نے میری ٹانگیں کھینچنا شروع کر دیں،تین بار مدت پوری نہیں کرنے دی گئی، نہ جانے ان لوگوں کو ملک سے کیا بیر ہے،کیوں ہنستے بستے ملک کو خراب کر کے رکھ دینا چاہتے ہیں،پاکستان کو نفرتوں کی آگ میں جھونکنے عوام کو گمراہ کرنے اور نوجوانوں کو اپنے مکرو عزائم کی بھٹی میں جھو نکنے اور ملک کو کئی سال پیچھے دھکیلنے والے بے نقاب ہو گئے ہیں،
اللہ نے یہ وطن 9مئی جیسے یوم سیاہ کے لئے نہیں دیا بلکہ 28مئی جیسے روشن دن کے لئے عطا کیا ہے، جلاؤ گھیراؤ کے لئے نہیں دیا یہ ترقی اور خوشحالی کے لئے عطا کیا ہے،9نو مئی اور 28مئی دو الگ الگ علامتیں ہیں اور ہمیشہ رہیں گی تاریخ کا حصہ بن گئی ہیں، ایک تباہی اور بربادی کی علامت ہے دوسری ترقی خوشحالی،فخر اور نا قابل تسخیر دفاع کی علامت ہے،مجھے یقین ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ 9مئی سے نفرت اور 28مئی سے محبت کرتا رہے گا۔ یوم تکبیر کے موقع پر لبرٹی چوک میں منعقدہ تقریب میں نواز شریف کا آڈیو پیغام سنایا گیا۔ نواز شریف نے کہا کہ یوم تکبیر کے موقع پر تمام اہل وطن کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج یوم تکبیر کی سلور جوبلی ہے، آج سے پچیس سال پہلے ہمیں تاریخ کی بہت بڑی آزمائش کا سامنا تھا۔
ایک طرف دفاع وطن کے تقاضے تھے ذمہ داریاں تھیں اور دوسری طرف اربوں ڈالر ز کی پیشکش تھی، ایک طرف پاکستان کے عوام کی امنگیں تھیں خواہشات تھیں تمنائیں تھیں اور دوسری طرف دنیا کی بڑی طاقتوں کی دھمکیاں تھیں،کئی دفعہ وہ ناقابل برداشت تھیں، ایک طرف پاکستان کے وقار کا معاملہ تھا اور دوسری طرف مشکلات کا ڈر خوف تھا لیکن امتحان کی اس گھڑی میں اللہ نے ہمارا ہاتھ پکڑا اور ہمیں حوصلہ دیا ہمیں ہمت دی، ہمیں درست فیصلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ نواز شریف نے کہا کہ میں اس دن سرکاری دورے پر پاکستان سے باہر تھا جب مجھے بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کی اطلاع ملی، میں نے اسی وقت کسی بھی وسوسے یا شک و شبہ یا اندیشے کے بغیر میں نے متعلقہ افراد کو ہدایت جاری کیں کہ ایٹمی دھماکوں کی تیاری شروع کر دی جائے ،یہ باتیں تاریخ کا حصہ بن چکی ہے،
ہمارے اوپر کیسے کیسے دباؤ ڈالے گئے اور کیسی کیسی پیشکشیں کی گئیں لیکن ہمیشہ زندہ رہنے والی حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے آج کے دن پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بن کر ابھرا، یہ ہمیشہ ان شا اللہ زندہ رہنے والی حقیقت ہے، اس کو ایبسیوٹلی ناٹ کہتے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ ہم کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے لیکن کسی کو یہ اجازت بھی نہیں دے سکتے وہ ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔ ایٹمی طاقت بننے کے ساتھ ساتھ میری ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ اور جس کے لئے بھرپور کوشش بھی کی پاکستان ترقی اور خوشحالی کی دوڑ میں بھی آگے رہے۔ ساتویں ایٹمی قوت بننے کے ساتھ ساتھ میری خواہش ہے کہ پاکستان کم از کم ساتویں اقتصادی اور معاشی طاقت بھی بنے۔ مگر کیا کروں افسوس سے بات کہنا پڑتی ہے کچھ لوگوں نے میری ٹانگیں کھینچنا شروع کر دیں۔
اس سے پہلے 1993میں بھی ایسا ہوا،1999میں دوبارہ ہوا اور پھر 2017میں بھی ایسا ہوا، نہ جانے ان لوگوں کو ملک سے کیا بیر ہے،کیوں ہنستے بستے ملک کو خراب کر کے رکھ دینا چاہتے ہیں۔ جب میں 2017میں وزیر اعظم تھا اس وقت ڈالر 104پر تھا اور آج 300روپے کا ہے، آٹا 33روپے کلو ملتا تھا اور آج 120روپے کلو ہے،آلو دس روپے کلو تھے آج 80روپے کلو ہیں،اس وقت روٹی دو روپے کی تھی آج 15روپے کی روتی ملتی ہے، گھی 140روپے کلو تھا آج 500روپے کلو ہے، چینی50روپے کلو ہوتی تھی آج 120روپے کلو تک پہنچ گئی ہے، بجلی کا فرق آپ سب جانتے ہیں، پیٹرول160روپے لیٹر تھا آج 270روپے لیٹر ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اللہ نے جب بھی موقع دیا ہے میں نے دل و جان سے خلوس کے ساتھ محبت کے ساتھ آپ کی خدمت کی ہے، میں نے ہمیشہ اپنی قوم کو اپنی اولاد سمجھا ہے بزرگوں کو بزرگ سمجھا ہے، افسوس رہتا ہے کہ تینوں بار مجھے کسی نہ کسی بہانے اس مقدس مشن کو آگے بڑھانے سے محروم رکھا گیا ہے۔
لوگوں سے پوچھیں لوڈ شیڈنگ کس نے ختم کی، ملک سے دہشتگردی کس نے ختم کی، کراچی کا امن کس نے بحال کیا، چترال میں 30ارب سے لواری ٹنل کس نے مکمل کیا، پاکستان میں موٹر ویز کا جال کس نے بچھایا،پہلی موٹر وے کس نے بنائی، کیا دوسری کوئی موٹر وے کسی اور نے بنائی ہے،ساری ہم نے بنائی ہیں،آج موٹر وے سکھر تک پہنچ گئی ہے اور اس کا جو اگلا حصہ مکمل ہنا تھا گزشتہ حکومت نے چار سالوں میں اسے کیوں نہیں بنایا، عوام حیدر آباد سے کراچی تک موٹر وے مانگتے ہیں، بلوچستان کی ہائی ویز کس نے بنائیں،60ارب روپے سے گلگت سکردو ہائی وے کس نے بنائی۔
پاکستان کے اندر فائٹر ائیر کرافٹ جوائیر فورس کے پاس ہے،جے ایف 17کس کے دور میں بنے اس کے کنٹریکٹ پر کس کے دستخط ہیں،ملک میں سی پیک کون لے کر آیا،یہ سب چیزیں بھلا دینے والی نہیں ہے،ا یک طرف رکھ دینے والی نہیں ہے یہ ہماری تاریخ ہے حقائق ہیں جس کو ہمیشہ یاد رکھا جانا چاہیے اور ان سے موازنہ اور مقابلہ کرنا چاہیے جنہوں نے صرف پاکستان کی تباہی کی ہے، ہم نے ہمیشہ دفاعی میدان اقتصادی میدان ہے سیاسی میدان ہے معاشی میدان معاشرتی میدان میں خدمت کی ہے اور وہ تاریخ بن چکی ہے۔ میری آرزو ہے پاکستان ہر شعبے میں ایٹمی طاقت جیسا بنے،چاہے وہ تعلیم کا شعبہ ہے صحت کا شعبہ ہے اقتصادی شعبہ ہے معیشت کا شعبہ ہے صنعتی ترقی کا شعبہ ہے زرعی میدان کا شعبہ ہے ہر شعبے میں آگے آگے بڑھتا چلا جائے، ہمارا سبز پاسپورٹ دنیا بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے۔
نواز شریف نے کہا کہ ہم اس پٹڑی پر جارہے تھے لیکن بد نصیبی ہے اس پٹڑی سے اتارنے والے بھی بد قسمتی سے اسی معاشرے میں موجود ہیں،ان شا اللہ وہ دن اب بھی آئے گا جب پاکستان دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا،پاکستان کو نفرتوں کی آگ میں جھونکنے عوام کو گمراہ کرنے اور نوجوانوں کو اپنے مکرو عزائم کی بھٹی میں جھو نکنے اور ملک کو کئی سال پیچھے دھکیلنے والے آج بے نقاب ہو گئے ہیں، اللہ نے یہ وطن 9مئی جیسے یوم سیاہ کے لئے نہیں دیا بلکہ 28مئی جیسے روشن دن کے لئے عطا کیا ہے، جلاؤ گھیراؤ کے لئے نہیں دیا ترقی اور خوشحالی کے لئے عطا کیا ہے،9نو مئی اور 28مئی دو الگ الگ علامتیں ہیں اور ہمیشہ رہیں گی تاریخ کا حصہ بن گئی ہیں، ایک تباہی اور بربادی کی علامت ہے دوسری ترقی خوشحالی،فخر اور نا قابل تسخیر دفاع کی علامت ہے۔مجھے یقین ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ 9مئی سے نفرت اور 28مئی سے محبت کرتا رہے گا۔