اسلام آباد ( آن لائن )سابق معاون خصوصی برا ئے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ بھارت کو اپنے مفادات کے لیے افغانستان میَں کسی دوسرے ملک کو نقصان پہنچانے کا حق نہیں ہے، افغانستان کا مستقبل افغانستان کے ہاتھ میں ہے ۔ روس افغانستان تعلقات کے عنوان سے لیکچر سے خطاب کرتے ہو ئے سابق معاون خصوصی برا ئے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان اور چین کی
مدد سے افغانستان طالبان حکومت چیلنجز سے نمٹنے کی کوشیش کر رہی ہے فی الوقت طالبان حکومت کو مختلف چیلنجز بالخصوص اپنے بچاو کا چیلنج درپیش ہے ،چین کو افغانستان میں اب سے زیادہ تحفظات ای ٹی آئی ایم کا ہے ای ٹی آئی ایم سینکیانگ میں جدوجہد کر رہی ہے چین کے افغانستان میں اقتصادی مفادات بھی ہیںروسی فیڈریشن کو بھی افغانستان میں متعدد خدشات ہیںسب سے زیادہ خطرہ اسلامی انتہا پسندی کے فروغ, روس نواز حکومتوں کو چیلنج اور منشیات کے فروغ کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات افغانستان سے وسطی ایشیا اور پھر روس پہنچنے کے خدشات موجود ہیں ،ماسکو آج بھی وسطی ایشیائی ریاستوں کو روس کے اثرورسوخ کے علاقے سمجھتا ہے ایران ایک قدیم ثقافت کا علمبردار ہے ہم تسلیم کر یں یا نہیں ایران آج بھی اپنے آپ کو عظیم سلطنت سمجھتا ہے ہم نے کابل کے معاملے پر جینوا مذاکرات میں ایران کو اعتماد میں لیا ایرانی عوامی سطح پر طالبان کے اقتدار میں آنے پر بات کرتے ہو ئے انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ اسی لیے حال ہی میں طالبان نے ہزارہ برادری سے رابطے کیے بھارت افغانستان کا ہمسایہ تو نہیں ہے تاہم بھارت وہاں اپنے مفادات کا دعوی کرتا ہے بھارت ان آپ کو برٹش انڈیا کے وارث ہونے کا دعوی کرتا ہے لیکن اسے اپنے مفادات کے لیے افغانستان میَں کسی دوسرے ملک کو نقصان پہنچانے کا حق نہیں ہے،ہم نے ہر فورم پر بھارت کے افغانستان میں کردار کی خواہش نہیں کی امریکہ کی کوشیش رہی ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دے امریکہ افغانستان کو سزا دینا چاہتا ہے اسی لیے امریکہ نے افغانستان کے منجمد اثاثہ جات کو روکا, اور ان ک امداد میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔1996 مینجب طالبان اقتدار میں آیے تو پاکستان سعودی عرب, اور امارات نے نہیں تسلیم کیااس کے بعد دنیا بھر سے ان کے خلاف ردعمل آیا تھاافغانستان کا مستقبل افغانستان کے ہاتھ میں ہے روس نے افغانستان کو ہمیشہ اپنے اثرورسوخ کے خطرے ے تناظر میں دیکھا ہے روس چاہتا ہے کہ افغانستان آج ایک مرتبہ پھر دہشتگردوں کی آمجگاہ نہ بنے