اسلام آباد(این این آئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کے اجلاس میں بھی آڈیو اور ویڈیو کا تذکرہ ہوا جس پر چیئر مین کمیٹی ریاض رفتیانہ نے کہا ہے کہ سیاست سے بالاتر ہوکر نیب قانون پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر قانون فروغ نسیم کے نہ پہنچنے پر کمیٹی ارکان نے اظہار تشویش کیا
۔ سعد رفیق نے کہاکہ کیا وزیر قانون فروغ نسیم آئیں گے بھی یا نہیں۔ سیکرٹری وزارت قانون نے بتایاکہ وزیر قانون فروغ نسیم کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے۔ سعد رفیق نے کہاکہ کمیٹی وزیر قانون کا انتظار کرے، صاحب بہادر وزیر قانون آئیں گے تو اجلاس شروع ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ کمیٹی میں نیب ترمیمی بل پر بحث ہونی ہے۔ عالیہ کامران نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے وزیر قانون پر نہ آنے پر اپوزیشن واک آئوٹ کر جائے۔ محسن شاہ نواز رانجھا نے کہاکہ نیب ترمیمی بل حکومت کا این آر او ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ کابینہ کے اجتماعی فیصلوں کا نیب کے دائرہ سے نکال دیا گیا، کابینہ کے اجتماعی فیصلوں پر پھر کونسا ادارہ ایکشن لے گا۔ بعد ازاں وزیر قانون نے کہاکہ ایف آئی اے اور انٹی کرپشن کابینہ کے فیصلہ پر کارروائی کر سکتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ ایف آئی اے اور انٹی کرپشن کا سربراہ حکومت لگاتی ہے، ان اداروں کے سربراہان کو قانونی تحفظ بھی حاصل نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس سے بہتر تھا یہ معاملات نیب کے پاس ہی رہتے۔ فروغ نسیم نے کہاکہ نیب چیئرمین کوئی تحفظ حاصل نہیں۔ نوید قمر نے کہاکہ ماضی میں ہم نے مواقع گنوائے ہیں ،ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ محمود بشیر ورک نے کہاکہ نیب قانون میں لائی گئی ترامیم نیک نیتی سے نہیں لائی گئی، مثال کے طور پر چیئرمین نیب کی توسیع،نیب قانون کے ذریعے لوگوں پر ظلم کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ نیب ترامیم کو مسترد ہونا چاہیے، توسیع جیسی ترامیم کو نکال دیں تو ساتھ دینے کو تیار ہیں۔ عالیہ کامران نے کہاکہ نیب ادارے اور اسکے قانون کو تسلیم نہیں کرتے، چند افراد کو سہولت صرف تازہ ہوا کا جھونکا ہے، نیب ترمیمی آرڈیننس موجودہ حکومت کیلئے این آر او ہے۔ عالیہ کامرا ن نے کہاکہ سابقہ حکومتوں کے وزیر کیسز بھگتیں گے تو موجودہ وزراء کیوں نہیں۔ کشور زہرہ نے کہاکہ پوری دنیا سیاست نہیں معیشت کے گرد گھوم رہی ہے، کاروبار میں ذخیرہ اندوزی اور بیوروکریسی میں کرپشن بہت ہے۔ محمود بشیر ورک نے کہاکہ نیب ترمیمی آرڈیننس شوگر کوٹڈ زہر ہے، چیئرمین نیب کی توسیع بدنیتی پر مبنی ہے،انہوںنے کہاکہ تین سال اہم اپوزیشن رہنما جیلوں میں رہے، وقت گزر گیا تو صاف کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ،چیئرمین نیب کی توسیع کی شق نکالیں تو بات ہو سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آڈیو اور ویڈیو شہادت کی شق بھی اس قانون میں قابل قبول بنائی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ آج کل پورے ملک میں آڈیو اور ویڈیو کا شور ہے، اگر یہاں آڈیو ویڈیو قابل قبول ہے تو ہر جگہ ہونی چاہیے۔ چیئر مین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہاکہ سیاست سے بالاتر ہوکر نیب قانون پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے
قانون و انصاف نے ملیر کورٹ میں خاتون پر تشدد کا نوٹس لے لیا۔ رکن کمیٹی لال چند نے کہاکہ ملیر کورٹ میں خاتون لیلیٰ پروین نے اپنے شوہر کیخلاف مقدمہ دائر کر رکھا تھا، وکلاء ہمارے لیے محترم ہیں، پاکستان بھی ایک وکیل نے بنایا تھا۔لال چند نے کہاکہ وکلاء کے تحفظ کیلئے ہم قانون سازی کرتے ہیں، ایک خاتون پر عدالت میں وکلاء نے تشدد کیا، وکلاء تو جرنیلوں کو بھی للکارتے ہیں
۔ چیئر مین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہاکہ پوری کمیٹی خاتون پر تشدد کے واقعہ کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتی ہے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے رجسٹرار ہائیکورٹ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ پوری کمیٹی کو خاتون پر تشدد کے واقعہ پر تشویش ہے۔