جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فرانس نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈال دیا

datetime 9  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن ٗملتان ٗکراچی(این این آئی)برطانیہ کے بعد فرانس نے بھی پاکستان کو کورونا کی ریڈ لسٹ میں ڈال دیا۔پاکستان سے فرانس جانے والوں کو پندرہ روز قرطینہ میں رہنا ہو گا، عید منانے کیلئے پاکستان جانے والوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔فرانس نے سری لنکا، نیپال، متحدہ عرب امارات سمیت 7 نئے ممالک سے آنے والوں پر بھی قرنطینہ لازم کردیا ہے۔فرانس میں پاکستانی کمیونٹی کے

مطابق میکرون حکومت کے اقدام سے ان کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔دوسری جانب ملتان میں لاک ڈائون کی خلاف ورزی کرنے پر پچاس کاروباری مراکز اور دکانیں سیل کردی گئیں۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق لاک ڈائون کی خلاف ورزی کرنے اور کورونا ایس او پیز کو یکسر نظر انداز کرنے پر دو افراد گرفتار اور دو کے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے اس کے علاوہ مسافر بسوں میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 13 بسوں کو بھی تحویل میں لیا گیا اور بس مالکان کو 50 ہزار سے زائد جرمانے کئے گئے۔اسی طرح سحری کے اوقات میں دکانیں کھولنے والوں کو ایک لاکھ روپے جرمانے عائد کئے گئے۔علاوہ ازیں جامعہ کراچی کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں پائے جانے والے کورونا وائرس کے کیسز میں سے 70فیصد وائرس برطانیہ میں پہلی بار دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولوجیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اقبال کے مطابق پاکستان میں پھیلنے والے وائرس میں سے 60 سے 70

فیصد کیسز برطانوی طرز کے ہیں۔انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولوجیکل سائنسز کووڈـ19 کے نمونوں پر تحقیق کرتا ہے اور اس حوالے سے تحقیق کے نتائج اور اعدادوشمار حکومت کو فراہم کرتا ہے۔ڈاکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ برطانوی طرز کا وائرس B.1.1.7 کے نام سے مشہور ہے اور اس کی تشخیص گزشتہ سال کے اواخر میں برطانیہ میں ہی ہوئی تھی اور یہ مانا جاتا ہے کہ وائرس کی

دیگر کسی قسموں کے مقابلوں میں اس کی منتقلی کی شرح انتہائی زیادہ ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ وائرس زیادہ جان لیوا ہے یا نہیں،انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی وائرس کی ایک طرز کی تشخیص ہوئی جس کی وجہ سے پڑوسی ملک میں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے البتہ اس طرز کا ابھی تک کوئی بھی کیس پاکستان میں رپورٹ نہیں ہوا تاہم اس کی وجہ یہ ہے کہ

ابھی تک B.1.617 نام سے مشہور اس وائرس کی تشخیص کے لیے درکار کٹ پاکستان میں موجود نہیں ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس طرز کے وائرس کی تشخیص کے لیے درکار کٹ کا آرڈر دے دیا گیا ہے اور یہ بہت پاکستان پہنچ جائیں گی۔ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا کہ اس کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں کہ وائرس کی اس طرز کے کیسز پاکستان پہنچ چکے ہوں کیونکہ عرب ریاستوں میں دونوں ملکوں کے لوگوں کے آپس میں روابط رہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…