اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ اور ضلعی عدالتوں کے قیام سے اب تک پہلی دفعہ فورنزک آڈٹ مکمل کرلیا گیا ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی ہدایت پر 2015 سے 2020 تک مکمل فرانزک آڈٹ کرایا گیا،اسلام آباد ہائی کورٹ کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی چیف جسٹس نے اپنے ادارے کا آڈٹ خود کروایا،اعلی عدلیہ میں خود احتسابی سے متعلق فرانزک رپورٹ ہائی کورٹ نے پبلک کردی ۔
آڈٹ حکام کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے اکاؤنٹس اور مالی معاملات میں مجموعی شفافیت پائی گئی،سابق چیف جسٹس انور کاسی کی آئی ایٹ رہائش گاہ پر 18 لاکھ سے زائد خلاف ضابطہ فنڈز کے استعمال کی نشاندہی۔رپورٹ کے مطابق سابق چیف جسٹس کی جانب سے ججز ریسٹ ہاؤس کی ہائیرنگ میں خلاف ضابطہ 89 لاکھ سے زائد رقم استعمال کی نشاندہی ۔ رپورٹ کے مطابق ڈیپارٹمنٹل کمیٹی کو سابق چیف کی جانب سے فنڈرز استعمال سے متعلق مزید شواہد کا انتظار ہے،سیشن جج نے کیش شورٹیز کے معاملے میں 17 ملین سے زائد غبن کی نشاندہی کی۔ رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس کے حکم پر ایف آئی اے نے انکوائری کی اور مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا ،شفافیت اور مالی قوانین پر بہتر عملدرآمد کے لیے ضلعی عدالتوں میں آڈٹ آفیسر تعینات کردیا گیا۔رپورٹ کے مطابق ماتحت عدلیہ میں کیش شورٹی قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے غیر مجاز طریقے سے جاری تھی جو اب بند کرا دی گئی ۔رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے احاطہ میں کیٹین دوکان کے ذمہ رینٹ اور بجلی بل کی مد میں 13 لاکھ سے زائد ادائیگی کی ہدایت کی گئی،جعلی ڈگری پر نکالے گئے دو ملازمین کے ذمہ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ روپے ہیں ریکوری پراسس جاری ہے۔ آڈٹ حکام کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے اکاؤنٹس اور مالی معاملات میں مجموعی شفافیت پائی گئی۔ عدالتی ذرائع کے مطابق رجسٹرار ہائی کورٹ کو اعلی عدلیہ میں کے مالی اختیارات تفویض کر دئیے گئے۔