گلگت (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں ٹکٹس دینے میں بڑی بڑی غلطیاں کیں ، اکثر خیال آتا ہے کسے وزارت دینی چاہیے تھی اور کسے ٹکٹس دینے چاہیے تھے؟،کچھ لوگ اپنی ذات کوفائدہ پہنچانے کیلئے اقتدار میں آتے ہیں، ملک سے پیسہ باہر لے جانے والے ملک کے سب سے بڑے غدار اور مجرم ہیں، نیب 20 سال سے قائم ہے، صرف اب اس نے
بڑے بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالا ہے، ایک ڈیموکریٹ ہوں، کبھی کسی ڈکٹیٹرکی حمایت نہیں کرسکتا، ہر جگہ سے پیسوں کا مطالبہ ہے ، قرضوں کی قسطیں دینے کی وجہ سے بہت کم وسائل ہوتے ہیں،گلگت بلتستان کیلئے ترقیاتی پیکج ایک بہت بڑا کارنامہ ہے،بیرون ملک کے لوگوں کو چھوڑیں ہمارے اپنے لوگوں کو نہیں پتہ کہ پاکستان کتنا خوبصورت ہے،سوئٹزرلینڈ ہمارے گلگت بلتستان سے آدھا ہے ، صرف سیاحت سے 60 سے 80 ارب ڈالر کماتا ہے، ہم بھی خطے کو ترقی دیں تو ملک اور قوم دونوں کا فائدہ ہوگا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قرضوں کی قسطیں دینے کی وجہ سے بہت کم وسائل ہوتے ہیں اور ہر جگہ سے مطالبہ ہے پیسوں کا تاہم گلگت بلتستان کے لیے اس طرح کا پیکج ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ پہلی مرتبہ 15 سال کی عمر میں گلگت بلتستان آیا تھا، ان دنوں سڑکیں ایسی تھیں کہ وہاں کہ مقامیوں کے علاوہ دنیا کا کوئی ڈرائیور وہاں گاڑی نہیں چلا سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی آتا ہی نہیں تھا اور یہ علاقہ دنیا سے دور تھا، یہاں سڑکیں اتنی مشکل تھیں کہ یہاں کہ علاقے بھی ایک دوسرے سے رابطے میں نہیں تھے۔وزیر اعظم نے کہاکہ اسے دیکھنے کے بعد دنیا کے دیگر خوبصورت علاقوں میں گیا تو اس چیز کا فخر ہوتا تھا کہ پاکستان میں ایسا علاقہ ہے جس کا مقابلہ دنیا میں کوئی نہیں کرسکتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے جب اپنے دوستوں کو پاکستان کا یہ حصہ دکھایا تو انہوں نے بھی کہا کہ اس سے خوبصورت دنیا میں کوئی علاقہ نہیں تبھی میں نے اس علاقے کی مدد کا فیصلہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے ایک تصاویر پر مشتمل کتاب انڈس جرنی لکھی اور جب وہ انگلینڈ میں شائع ہوئی تو سب دنگ رہ گئے کہ یہ بھی پاکستان ہے۔عمران خان نے کہاکہ بیرون ملک کے لوگوں کو چھوڑیں ہمارے اپنے لوگوں کو نہیں پتہ کہ پاکستان کتنا خوبصورت ہے، ان سب کی
پراپرٹیز باہر ہیں یہ چھٹیاں منانے بھی وہیں جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی تو ہم نے اس خطے کو اوپر لانے کا فیصلہ کیا تھا۔انہوںنے کہاکہ یہاں فوڈ پراسیسنگ کی بہت گنجائش ہے تاہم اصل میں یہاں سیاحت کے فروغ کے بہت زیادہ مواقع ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ ہمارے گلگت بلتستان سے آدھا ہے اور وہ صرف سیاحت سے 60 سے 80 ارب ڈالر کماتا ہے،
ہم بھی اس خطے کو ترقی دیں تو ملک اور قوم دونوں کا فائدہ ہوگا۔وزیراعظم نے کہاکہ ماضی میں پارٹی کے ٹکٹس دینے میں بڑی بڑی غلطیاں کی ہیں اور اب اس بارے میں اکثر سوچتا ہوںتاہم اللہ کا شکر ہے کہ خالد خورشید کو آپ کا وزیر اعلیٰ بنانے کا میرا فیصلہ بالکل درست تھا۔عمران خان نے کہا کہ دنیا میں 3 طرح کے لوگ سیاست میں آتے ہیں ان میں سے ایک اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے کے
لیے آتے ہیں، ہمارے یہاں سیاست میں اخلاقیات اتنی گر گئی ہیں کہ اسے کرپشن سمجھا نہیں جاتا، یہ لوگ عوام کا پیسہ چوری کرتے ہیں اور باہر لے جاتے ہیں اور ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں کیونکہ ان ہی کی وجہ سے عوام غریب ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ دوسرے ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اپنا پیٹ پالنے کے لیے تو سیاست میں آتے ہیں مگر عوام کے لیے بھی کچھ نہ کچھ کرتے ہیںانہوں نے کہا کہ تیسرے ایسے لوگ ہوتے ہیں جو سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں اور عوام کی فلاح کے لیے کام کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اقتدار بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے، نبی ؐ نے مدینہ کی فلاحی ریاست قائم کرکے دنیا کیلئے مثال قائم کی، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بنے تو انہوں نے کہا تھا کہ ان کی ریاست میں ایک کتا بھی بھوکا مرے تو وہ ذمہ دار ہیں۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعلیٰ گلگت-بلتستان خالد خورشید میں ایک جنون ہے کہ کیسے یہ اپنے علاقے کو بہتر کرے، جب یہ ہمارے پاس پروپوزل لے کر آتے ہیں تو ہم ان کی پوری مدد کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 370 ارب روپے کی شروعات ہوگئی ہے اور ہم آگے مزید اور مدد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ اگر آپ نے سیاحت پر صحیح طرح سے کام کیا تو آپ
وفاق سے پیسے کیا مانگیں گے وفاق آپ سے کہے گی کہ ہمیں بھی کچھ پیسے دیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ سیاحت کے شعبے کے لیے بہت منصوبہ بندی کے تحت کام کرنا ہے، اگر صحیح منصوبہ بندی نہ ہوئی تو سیاحت نہیں آئے گی۔آخر میں انہوں نے 370 ارب روپے کے 5 سالہ گلگت بلتستان ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ ہائیڈل پاور جنریشن اور لوکل ڈسٹربیوشن نیٹ ورک، ٹور ازم کے
لیے رابطے جس میں بابوسر کا ٹنل بھی شامل ہے۔انہوںنے کہاکہ پیکج میں نوجوانوں کی تربیت کا پروگرام، صحت کے نظام کی بہتری بھی شامل ہے جبکہ پانی اور نکاسی کے نظام کی تعمیر، چھوٹے اور درمیانی صںعتوں کا فروغ، انفراسٹرکچر کی تعمیر وغیرہ بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 55 سال قبل جب یہاں آیا تھا تو یہاں کے لوگوں میں ایک تاثر تھا کہ پاکستان ان سے سوتیلے ماں کی طرح رویہ رکھتا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ لوگوں کے پاس اختیارات نہیں تھے، وفاقی حکومت سمجھتی تھی کہ یہاں کہ
لوگوں میں اپنے فیصلے کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے صوبائی حیثیت کا قدم اس لیے اٹھایا تاکہ سارے فیصلے آپ خود کریں، اس علاقے کے فیصلے اسلام آباد میں بیٹھ کر کیسے ہوسکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہاں وزیر اعلیٰ میں پوری صلاحیت ہے ہمیں انہیں اسلام آباد سے ہدایت دینے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی ملک انصاف کے بغیر عظیم ملک نہیں بن سکتا، خوشحالی اس قوم میں آتی ہے جس میں انصاف کی قوت ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ قانون کی بالادستی کا مطلب ہے کہ
کمزور اور طاقتور کو قانون کے نیچے برابر لانا ہے۔انہوںنے کہاکہ جس قوم میں جرات نہ ہو کہ طاقتور اور کمزور کے لیے ایک قانون کے نیچے لاسکیں تو وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتی۔انہوںنے کہاکہ ساری دنیا کی غریب ملکوں کی داستان یہی ہے کہ وہاں کے طاقتور لوگ مغربی شہروں میں محلات بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب 20 سال سے قائم ہے، صرف اب اس نے بڑے بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالا ہے، پاکستان کی خوشحالی کے لیے یہ ایک جدوجہد چل رہی ہے۔