اسلام آباد ( آن لائن)چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ایوان بالا کے سیکرٹریٹ کے من مانیاںاور قانون کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے ،چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اپوزیشن کے جن سینیٹرز نے اپنے ووٹ خراب کئے یا انہیں ووٹ دیئے ان کے عزیز و اقارب کو سینیٹ سیکرٹریٹ اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ برائے پارلیمانی سروسز (پپس) میں نوکریاں دے دی گئیں
ہیں حتی کہ کورونا کی وجہ سے سینیٹ سیکرٹریٹ اور پپس کا ادارہ 30 اپریل تک بند ہے لیکن اس کے باوجود چیئرمین سینیٹ کے من پسند افراد کو بھرتی کرنے کے لئے پپس کے ہال میں امید واروں کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کے عہدے کے لئے نام نہاد انٹرویوز لئے گئے ،ذرائع کے مطابق سینیٹ ،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور پپس کو کورونا کی وجہ سے 30 اپریل تک بند کیا گیا ہے لیکن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی خود ہی قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اور انہوں نے اپنے من پسند افراد کی بھرتی کے لئے پپس حال میں گزشتہ دنوں امیدواروں کے انٹرویو لئے اور آئندہ آنے والے دنوں میں بھی ڈی جی قانون سازی اور ریسرچ افسر کی بھرتیوں کے انٹرویو رکھے گئے ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کے عہدے کے لئے این ٹی ایس کے ذریعے ٹیسٹ لئے گئے تھے مگر چونکہ ان ٹیسٹ میں چیئرمین کے سفارش کردہ امید وار کامیاب نہ ہو سکے تو این ٹی ایس ٹیسٹ کے نتائج ہی منسوخ کر دیئے اور اپنے امیدواروں
کونوازنے کے لئے پپس ہال میں چھٹی کے دنوں میں 100 سے زائد امید وار بلائے گئے اور ان کے ٹیسٹ لئے گئے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی 7 مختلف سینیٹرز کے عزیز و اقارب کو بھی نوکریاں دے چکے ہیں کیونکہ ان سینیٹرز نے دوبارہ چیئرمین سینیٹ بنوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور سینیٹ کے جو پرانے ملازمین ہیں ان کو سی بلاک بھیج دیا گیا ہے اور سینیٹ سیکرٹریٹ میں نئے بھرتی کردہ افراد کو مختلف شعبوں میں تعینات کیا جارہا ہے ۔