کوئٹہ (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہمارے حکمرانوں نے لندن میں وہاں جائیدادیں لیں جہاں برطانوی وزیراعظم بھی نہیں لے سکتا،پاکستان اس وقت ترقی کرے گا جب نچلا طبقہ اوپر آئیگا، چین نے بھی غریب طبقے کو اوپر اٹھا کر ترقی کی،ہم نے بلوچستان کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا ہے، ڈھائی سالوں میں 3 ہزار 300 کلومیٹر سڑکوں کے منصوبے بنائے اور ان پر
کام شروع کیا،سی پیک کا ویسٹرن روٹ اپنے ان علاقوں کو اوپر لائے گا جو ماضی میں نظر انڈاز کئے گئے،ہم بلوچستان کی محرومیاں دور کریں گے،جتنے فنڈز ہماری حکومت نے صرف کئے ان کی ماضی میں مثال نہیں ملتی،خواہش ہے بلوچستان میں بھی ہرایک کو صحت کارڈ دیاجائے،ہمیں تین سال طعنے سننے پڑے کہ نیا خیبرپختونخواکہاں ہے ؟ہم کے پی کے میں صحت،تعلیم،پالیس کا نظام بہتر کیا،2018 کے الیکشن میں ہمیں خیبر پختو نخوا میں دو تہائی اکثریت ملی۔ بدھ کو وزیر اعظم عمران نے بدھ یہاں این ایچ اے کے مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاح کیا۔اس موقع پر وزیر اعظم کو مختلف منصوبوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وزیر مواصلات مراد سعید،اسد عمر بھی ورزیر اعظم کے ہمراہ تھے ۔وزیراعظم نے 22 کلو میٹر کوئٹہ ویسٹرن بائی پاس این 25کو دورویہ کرنے اور 11 کلومیٹر ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس این 65کی تعمیرکے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ خوشی ہے کہ ہم نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے شروع کئے،15سالوں میں یہاں 11سوکلومیٹر جبکہ ہمارے ڈھائی سال میں 3300کلومیٹر شاہرائوں کے منصوبے زیر عمل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ،چمن اور کراچی شاہراہ پر سفر کیا ہے یہ انتہائی خطرناک شاہراہ ہے،اس کو پبلک پرائیویٹ شراکت داری سے
بنا رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ میرا فلسفہ اور سوچ یہ ہے کہ غریبوں کی خدمت کرنے والے کو اللہ عزت دیتا ہے،گنگا رام ہسپتال کی دنیا تعریف کرتی ہے،وہ مسلمان نہیں تھا،ان کا نام دنیا یاد رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ دنیا پیسے والوں کو نہیں انسانیت کیلئے کام کرنے والوں کو یاد کرتی ہے،برصغیر میں اسلام لانے والے صوفیا کے مزاروں پر فاتحہ پڑھنے والوں کی
آج طویل مدت بعد بھی لوگ آتے ہیں،انہوں نے دکھی انسانیت کی خدمت کی۔انہوں نے کہا کہ جب 2013میں کے پی کے میں ہماری حکومت بنی تو اس وقت یہاں دہشت گردی عام تھی،پیسے والے لوگوں کو اغوا برائے تاوان کے لئے اٹھانا عام تھا سرمائے والے لوگ یہاں سے اسلام آباد ہجرت کررہے تھے،امن وامان کی صورتحال یہ تھی کہ 500پولیس اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا،پولیس کے حوصلے پست تھے،ہمیں تین سال یہ طعنے سننے پڑے کہ کہاں ہے ؟نیا خیبرپختونخوا،ن لیگ کے ایک میرے دوست نے
مجھے کہا کہ 2018کے الیکشن میں پنجاب میں توجہ دیں ،کے پی کے کی روایت ہے کہ دوبارہ اقتدار میں نہیں لاتے اور ہمیں کے پی نے دوتہائی اکثریت دی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یواین ڈی پی کی حالیہ رپورٹ ہماری کارکردگی کی مظہر ہے،جس کے مطابق انسانی وسائل،غریب امیر میں فرق اورغربت میں سب سے زیادہ کمی یہاں ہوئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں بیرونی دنیا میں ہماری قیادت کو بہت احترام دیا جاتا تھا،تب ہماری ڈگریاں تسلیم کی جاتی تھیں،یواین ڈی پی کی ایک رپورٹ کے مطابق
پاکستان میں ایک چھوٹا اشرافیہ طبقہ وسائل پر قابض ہے،اس طبقہ کے پاس اتنا سرمایہ ہے کہ لندن کی قیمتی ترین علاقوں میں ان کی جائیداد ہے جہاں برطانیہ کے وزیر اعظم مائیداد نہیں لے سکتے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز کرنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ بڑے صوبوں سے ایم این ایز کی اتنی تعداد میں دستیابی ہوتی تھی کہ اس صوبے کے ووٹوں کی ضرورت ہی درپیش نہیں آتی تھی،یہاں کے بڑے بڑے جاگیرداروں کو ساتھ ملا لیا جاتا تھا،بلوچستان میں سب سے زیادہ شاہرائوں کی
ضرورت تھی لیکن یہاں پندرہ سالوں میں صرف 11 سو کلومیٹر شاہراہیں بنیں،بلوچستان کی ترقی ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں تھی،پاکستان تب ترقی کرے گا جب نچلا طبقہ ترقی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں ایک منفرد نظام تھا،وہاں سربراہان مملکت نے اپنے محلات نہیں بنائے،بیت المال کا پیسہ نچلے طبقہ پر لگایا جاتا تھا،چین نے اسی ماڈل پر عمل کیا اور نچلے طبقہ کو اوپر
اٹھایا،سوا ارب کی آبادی میں تیس سال میں 70کروڑ آبادی کوانتہائی غربت سے نکالا،چین کا سی پیک کا ویسٹرن روٹ مغربی علاقوں کی ترقی کے لئے متعارف کرایا گیا۔انہوں نے ہدایت کی کہ این ایچ اے ایسی معیاری سڑکیں تعمیر کرے کہ لوگ اس کی مثالیں دیں کہ انہوں نے پیسے جیبوں میں ڈالنے کی بجائے منصوبوں پر لگائے،ہم نے یہ نہیں سوچا کہ ماضی کی طرح وزرا منی لانڈرنگ کرکے پیسہ باہر لے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم بلوچستان کی محرومیاں دور کریں گے،جتنے فنڈز ہماری حکومت نے
صرف کئے ان کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کا ویسٹرن روٹ اپنے ان علاقوں کو اوپر لائے گا جو ماضی میں نظر انڈاز کئے گئے اور پسماندہ ہیں،سی پیک میں شمولیت ہماری خوش بختی ہے،ہم نے اپنے نچلا طبقہ اوپر اٹھانا ہے،انہوں نے کہا کہ پنجاب،کے پی کے اور گلگت بلتستان میں ہر خاندان کو صحت کارڈ دیا جارہا ہے اس سے مریض کا علاج پرائیویٹ یا سرکاری ہسپتال میں کروایا جاسکے گا،یہ صحت کے نظام کی بہتری کی طرف ایک اہم قدم ہے،یہ فلاحی ریاست کی
طرف ایک قدم ہے،خواہش ہے کہ بلوچستان میں بھی ہرایک کو یہ کارڈ دیاجائے،اس کارڈ سے دیہی علاقوں میں بھی نجی ہسپتال بنیں گے،نجی اور سرکاری شعبہ میں سہولیات کی فراہمی پر مقابلہ کی فضا پیدا ہوگی،اس سے احتساب کا نظام پروان چڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب نے کسانوں کے لئے کسان کارڈ شروع کیا ہے اس کے لئے رجسٹریشن کا آغاز کیا گیا ہے اس سے نچلی کسان طبقہ کو کھادوں،کرم کش ادویات اور بیجوں پر سبسڈی مل سکے گی۔انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام سے مستحق افراد کو
براہ راست سبسڈی کے لئے سروے 80 فیصد مکمل کرلیا گیا ہے،ہم نے نچلا طبقہ اوپر اٹھانا ہے،اس کے لئے یہ سوچ نہیں کہ ہمیں ووٹ ملیں گے۔کے پی کے میں صحت،تعلیم،پالیس کا نظام بہتر کیا۔جام کمال خان نے کہا کہ سابق حکومت سے زیادہ کام کررہے ہیں لیکن چرچا نہیں کررہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ کام نہیں ہورہا،سی پیک بلوچستان کے لئے بڑا تحفہ ہے،این ایچ اے نصیرآباد سے
کوئٹہ تک سڑک کو دوریہ بنانے کی فزیبلٹی سٹڈی کرائی جائے،تحریک انصاف نے گزشتہ ادور سے بہتر کام کئے۔صوبے میں ترقیاتی منصوبوں سے معاشی خوشحالی آئے گی۔وفاقی حکومت کا بڑا فوکس بلوچستان کی ترقی پر ہے اور صوبائی حکومت بھی ترجیحی دے رہی ہے،سب سے زیادہ ترقیاتی فنڈز دیئے جارہے ہیں۔ بلوچستان کا سرکاری کینسر ہسپتال بن رہا ہے،نسٹ کا کیمپس بن رہا ہے۔