کراچی(مانیٹرنگ+این این آئی) ڈاکٹر فیصل نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا تو عید سے پہلے ہو گا، انہوں نے کہا کہ زیادہ شرح والے علاقوں میں لاک ڈاؤن کی تیاری کر رہے ہیں، اس دوران کیا چیز بند رہے گی اور کیا کھلا رہے گا، اس سلسلے میں خاکہ تیار ہو چکا ہے، انہوں نے لاک ڈاؤن کے دورانیے کے
بارے میں کہا کہ کم از کم 10 دن اور زیادہ سے زیادہ دو ہفتے کا دورانیہ ہو سکتا ہے، دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر ملک بھر میں کرونا کی شرح 15 فیصد تک پہنچ گئی تو صورت حال خراب ہوجائے گی اور مجبورا مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ اگر حکومت نے ایک سال پہلے ایس او پیز پر توجہ نہ دی ہوتی تو آج پاکستان میں بھارت جیسی صورت حال ہوتی، ایک سال پہلے جدوجہد شروع کی اسی وجہ سے آج حالات قابو میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ صحت کی سہولت کے لیے اقدامات بروئے کار لارہے ہیں،ہم نے وبا کے ابتدائی دنوں میں مقامی سطح پر چیزیں بنانا شروع کردی تھیں، ہماری اپنی آکسیجن بنانے کی سہولت 90 فیصد تھی جسے بڑھا کر اب 100فیصدکردیا گیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ اس وقت ملک بھر میں کرونا کا پھیلاؤ ساڑھے گیارہ فیصد ہے، اگر یہ شرح 15 فیصد تک بڑھ گئی تو بہت زیادہ نقصان ہوگا اور حکومت مجبورا لاک ڈاؤن کی طرف جائے گی، مکمل لاک ڈاؤن کردیا تو ہماری امپورٹ ایکسپورٹ متاثر ہوں گی۔فواد چوہدری نے کہاکہ مکمل لاک ڈاؤن کیا تو فوڈ سپلائی(غذائی رسد)بھی بری طرح سے متاثر ہوگی، جس کی وجہ سے قبائلی اور شمالی علاقوں میں صورت حال خراب ہوسکتی ہے۔ انہوں نے
کہا کہ ہماری حکمتِ عملی ہے کہ لاک ڈاؤن سے پہلے طلب پوری کرلیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے انسانیت سے متعلق بھارتی عوام کیلئے ٹوئٹ کی، ہماری لڑائی بھارتی عوام سے نہیں ایک خاص انتہا پسندطبقے سے ہے، جو کشمیر اور اقلیتوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، وزیراعظم نے انسانیت کے ناطے ٹویٹ کی۔