اسلام آباد / لاہور(این این آئی) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ موخر کردیا۔اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں کورونا کی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ این سی او سی نے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کو مزید سخت کرنے اور پہلے سے جاری اقدامات کو مزید دو سے
تین روز مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا۔ مانیٹرنگ کے نتائج کی روشنی میں دوبارہ اجلاس بلا کر فیصلے کیے جائیں گے۔اجلاس میں پندرہ فیصد سیزائد مثبت کیسز والے شہروں میں مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز منظور نہ ہوسکی۔ این سی او سی نے صوبوں کو کورونا ایس او پیز پر مزید سختی سے عمل درآمد کی سفارش کرتے ہوئے پولیس کے زریعے ایس او پیز کے نفاذ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے عوام کو عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمدکی اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ کورونا ایس او پیز پر عمل نہیں ہورہا، علمائے کرام بھرپور کردار ادا کریں،رواں ماہ کے آخر اور آئندہ 2 ماہ میں مزید لاکھوں اور کروڑوں کی تعداد میں ویکسین موجود ہوں گی۔ پیر کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں میری عوام سے اپیل ہے کہ ایس او پیز کو
سنجیدگی سے لیں کیوں کہ بیماری کا پھیلاؤ موجود ہے اور اس نوعیت کا ہے کہ اس نے ہمارے نظامِ صحت پر بہت شدید اثر ڈال رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں یکم اپریل سے 11 اپریل تک کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کو سنجیدگی سے
نہیں لیا گیا اور ہسپتالوں کے سوا پر تمام شعبہ جات میں ایس او پیز پر عملدرآمد کی شرح تقریباً 50 فیصد رہی۔انہوں نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کی سب سے کم شرح ٹرانسپورٹ کے شعبے میں دیکھی گئی۔معاون خصوصی نے بتایا کہ این سی او سی کے اجلاس میں یہ بھی دیکھا
گیا کہ کاروباری سرگرمیوں کی بندش والے دنوں میں بھی ایس او پیز پر پوری طرح عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے کہاکہ جن اوقات کار میں کچھ سرگرمیاں بند رکھی جانی تھیں ان پر بھی مکمل عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اندر بیٹھ کر
کھانے یعنی انڈور ڈائننگ پر پابندی کے باوجود کچھ ریسٹورنٹس میں یہ سلسلہ جاری ہے۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ماسک کا استعمال اتنا کم ہے کہ ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے اور چند مقامات کے سوا اکثر جگہوں پر اس کا استعمال 5 فیصد بھی نہیں ہے۔ انہوںنے کہ اکہ یہ ہماری
دسترس میں ہے کہ ہم ان احتیاطی تدابیر کو اپنائیں گے تو بیماری کے پھیلاؤ میں نمایاں اثرات نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔ انہوں نے علمائے کرام سے گزارش کی کہ وہ اپنا پورا کردار ادا کریں جیسے گزشتہ برس رمضان المبارک میں ان کی مدد سے ایس او پیز پر بہت مؤثر عملدرآمد ہوا اور وبا
کے پھیلاؤ کو روکنے میں اب بھی ان کی معاونت بہت کارآمد ثابت ہوگی۔معاون خصوصی نے ایک مرتبہ پھر اپیل کی کہ 50 سال سے معمر افراد ویکسی نیشن کے لیے خود کو رجسٹر کروائیں اور 60 سال سے بڑی عمر کے افراد مقررہ تاریخوں پر جا کر ٹیکے لگوائیں ،65 برس
سے معمر افراد کے لیے واک ان ویکسی نیشن کی سہولت موجود ہے وہ اس سے فائدہ اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے آخر اور آئندہ 2 ماہ میں مزید لاکھوں اور کروڑوں کی تعداد میں ویکسین موجود ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ویکسینشین کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر کو اپنائے رکھیں کیوں کہ اسی صورت یہ وبا کم ہوگی اور اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو اس سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔