اتوار‬‮ ، 07 ستمبر‬‮ 2025 

بیوروکریسی نے ریکارڈ چھپانے اور گم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، پاکستان لندن مشن سمیت براڈشیٹ کا ریکارڈ تقریباً ہر جگہ سے غائب تھا،براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات

datetime 1  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)براڈ شیٹ کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اس کے ساتھ قومی احتساب بیورو (نیب) کے سوا متعلقہ حکومتی اداروں میں سے کسی نے کمیشن سے تعاون نہیں کیا۔وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ پبلک کردی گئی جس میں بتایا گیا کہ بیوروکریسی نے ریکارڈ

چھپانے اور گم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، پاکستان لندن مشن سمیت براڈشیٹ کا ریکارڈ تقریباً ہر جگہ سے غائب تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کمیشن کے سربراہ نے طارق فواد اور کاوے موسوی کا بیان ریکارڈ کرنا مناسب نہ سمجھا۔بتایا گیا کہ نیب کے سوا متعلقہ حکومتی اداروں میں سے کسی نے کمیشن سے تعاون نہیں کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسٹ ریکوری معاہدہ حکومتی اداروں کا بین الاقوامی قانون نہ سمجھنے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔رپورٹ کے مطابق کاووے موسوی کے الزامات کی تحقیقات کمیشن کے ٹی او آرز میں شامل نہیں ہے۔ کمیشن نے سفارش کی ہے کہ حکومت چاہے تو کاووے موسوی کے الزامات کی تحقیقات کرواسکتی ہے۔کمیشن کے چیئرمین جسٹس (ر) عظمت سعید نے رپورٹ میں نوٹ لکھا کہ مارگلہ کے دامن میں رپورٹ لکھتے وقت گیدڑوں کی موجودگی بھی ہوتی تھی، لیکن گیدڑ بھبھبکیاں انہیں کام کرنے سے نہیں روک سکتیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ براڈشیٹ کو ادائیگی کا معاہدہ 22 لاکھ ڈالر میں کیا گیا تھا، احمر بلال صوفی نے اسوقت کے براڈشیٹ کے چیئرمین جیری جیمز سے رابطہ کیا تھا، جیری جیمز جس سے پہلا معاہدہ کیا گیا اس کا براڈشیٹ سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ اْس وقت کے نیب چیئرمین نوید احسان بھی اس معاہدہ میں شامل تھے تاہم رپورٹ میں نوید احسان کے بیان کا

حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق چیئرمین نیب نے بیان دیا تھا کہ احمر بلال نے جیری جیمز کے ساتھ معاہدے سے متعلق کچھ نہیں بتایا تھا۔ رپورٹ کے مطابق نیب کے افسر حسن ثاقب شیخ بھی معاہدے کے ساتھ جڑے تھے۔بتایا گیا کہ پہلا سیٹلمنٹ معاہدہ براڈشیٹ ایل ایل سی جبرالٹر کے ساتھ ہوا تھا، جبرالٹر نام کی ایسی کوئی کمپنی نہیں تھی جس کے ساتھ پاکستان نے کبھی معاہدہ کیا ہو۔براڈ شیٹ کمیشن نے جج کلیم خان جو اس وقت وزارتِ قانون میں تھے، کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھا دیے۔

موضوعات:



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…